اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کی آڑ میں عام شہریوں کی گرفتاری کیس میں پولیس پر اظہار برہمی کیا ہے۔
احتجاج کی آڑ میں عام شہریوں کی گرفتاری کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس نمٹا دیا۔ ایف ٹین سے سبزی فروش کے بھائی کو احتجاج کیس میں گرفتار کرکے جوڈیشل کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے پولیس رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ لوگ کیا کر رے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اٹھا کر گرفتاری ڈال رہے ہیں۔ یہ تو بالکل غلط ہے جو احتجاج میں شریک ہی نہیں ان کو آپ کیسے اٹھا سکتے ہیں۔
متاثرہ شخص کے بھائی نے عدالت میں بیان دیا کہ ہمارے بھائی کو ایف ٹین سے اٹھا کر یکم دسمبر کو نامعلوم افراد کی فہرست میں احتجاج کیس میں ڈال دیا گیا۔ میں سبزی فروش ہوں اور والد بائیکیا چلاتے ہیں۔ ہمارے بھائی کا احتجاج سے کوئی لینا دینا نہیں تھا اسے ناکے سے گرفتار کیا گیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ڈی ایس پی لیگل کو کیس دیکھنے کی ہدایت کی جس پر ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ میں دیکھ لیتا ہوں متاثرہ خاندان کے ساتھ رابطے میں رہوں گا۔ عدالت نے صدر ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد کو سائل کا کیس لڑنے اور ٹرائل کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔
صدر ہائی کورٹ بار نے عدالت میں کہا کہ آئی جی صاحب سیاسی نعرے لگانے میں مصروف ہیں۔ پولیس کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ انسانیت کی تذلیل ہورہی ہے۔ یہ اسلام آباد دارالحکومت ہے بلوچستان نہیں ہے۔