9 مئی کیسز کے فوجی یا انسداد دہشتگردی عدالت میں چلنے کی تفریق کیسے ہوئی؟ سپریم کورٹ

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کیس کے دوران استفسار کیا کہ 9 مئی کیسز کے فوجی یا انسداد دہشتگردی عدالت میں چلنے کی تفریق کیسے ہوئی؟

دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سوالات کی بھری ہوئی باسکٹ لے کر جا رہے ہیں۔ ایک باسکٹ میں میرا سوال بھی لے جائیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ 9 مئی واقعات میں 103 ملزمان کے خلاف ملٹری کورٹس میں کیس چلا۔ باقی کیسز انسداد دہشت گردی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ یہ تفریق کیسے کی گئی کہ کون سا کیس ملٹری کورٹس میں جائے گا، اور کون سا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جائے گا؟۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ ملزمان کو فوج کی تحویل میں دینے کا انسداد دہشت گردی عدالتوں کا تفصیلی فیصلہ کدھر ہے؟۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کسی جرم پر کون اور کیسے طے کرتا ہے کیس کہاں جائے گا؟۔ مقدمات کہاں چلنے ہیں، اس کی تفریق کیسے اور کن اصولوں پر کی جاتی ہے؟۔

اپنا تبصرہ بھیجیں