پی ٹی آئی کی عدم شرکت کے باعث مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار، حکومت کا مذاکراتی کمیٹی برقراررکھنے کا فیصلہ

حکومت پی ٹی آئی مزاکراتی ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے اور مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا جب کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نےحکومت کی مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے آفس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، حکومتی کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی کے آج مذاکراتی سیشن میں شرکت نہ کرنے کے جواب کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو پی ٹی آئی سے رابطے پر آگاہ کیا۔

اس دوران حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے، اسپیکر سردار ایاز صادق بھی اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچ گئے لیکن پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔

رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا، پی ٹی آئی کا یہ رویہ دس بارہ سال سے ہے، پی ٹی آئی کے مطالبات پر بات ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی نے پبلک میں جواب دیا تو ہمیں بھی جواب دینا پڑا۔

اس کے بعد ایک بار پھر اسپیکر قومی اسمبلی نے اسد قیصر اور عمر ایوب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مذاکرات میں شریک ہونے کی ایک مرتبہ پھر دعوت دی، اسپیکر نے جوائنٹ سیکرٹری کو اپوزیشن کے چیمبر بھیجا کہ مذاکرات کے لیے آئیں، اس پر پی ٹی آئی نے سیئنر قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات سے متعلق آگاہ کرنے کا کہا۔

اس کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا، اجلاس میں6 حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے 6 ممبران شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاس کے 7 ورکنگ ڈے کے بعد ممبران کو نوٹس بھیجے، توقع تھی آج پی ٹی آئی کے لوگ آئینگے،45منٹ انتظار کیا، میسج بھی بھیجا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے تھے مذکرات ہی واحد راستہ ہے، پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر کمیٹی اجلاس جاری نہیں رکھا جاسکتے۔

ایاز صادق نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی برقرار رہے گی، انتظار کرینگے پی ٹی آئی والے آ جائیں۔

نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری مثبت سوچ اور نیت ہے، پہلے بھی ، مذاکرات ہوئے 126دن کا دھرنہ بھی مذاکرات کے بعد ختم ہوا، توقع تھی آج پی ٹی آئی کے دوست آئیں ۔ ان کی غیر موجودگی میں یکطرفہ بیان نہیں دینا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا مطلب ہی بیٹھ کر بات کرنا ہوتا ہے، مطالبات پر آئین اور قانون کے دائرے میں جواب تیار کیا، ان کی نیت ٹھیک ہوگی تو حوصلہ آ جائیگا، اگر پی ٹی آئی والے آتے تو اپنا جواب ان سے شیئر کرتے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کی تیاری کی تھی، خواہش ہے کہ اپوزیشن ارکان آتے،مناسب رویہ نہیں ہے کہ انہوں نے فیصلہ کر لیا ہے، امید کرتا ہوں اپوزیشن واپس کمیٹی میں اسپیکر سے رابطہ کرے گی،یہ مناسب نہیں ہے وہ کہ نہ ہوں ہم یکطرفہ کوئی بیان دیں۔

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ مذاکرات کا مطلب ہوتا ہے کہ بیٹھ کے بات کرنا، اگر وہ آج آتے تو ہم تحریری جواب پہلے اسپیکر کو پیش کرتے، ہمیں ایک دوسرے کو سنجیدہ لینا چاہئے، حامد رضا کے گھر پر کوئی ریڈ نہیں ہوا۔

سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ پولیس پریس کانفرنس کیلئے سیکورٹی دینے گئی تھی۔

قبل ازیں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں، باقی جماعتوں کے قائدین کو باندھ کے نہیں رکھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے مطالبے کے مطابق اگر کوئی تراش خراش کرنی ہے تو وہ بھی کریں گے، اگر وہ نہیں آتے تو ظاہر ہے کہ پھر یہ ان کا حتمی فیصلہ ہے کہ انہوں نے مذاکرات کا سلسلہ ختم کردیا ہے، کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں ان کو ہم قید کر کے نہیں رکھ سکتے، اگر وہ ملاقات سے گریزاں ہیں تو پھر ہم غور کریں گے کہ کمیٹی کو تحلیل کردیں۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ اصف نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ میں مذاکراتی ، کمیٹی کا حصہ نہیں لیکن اگر پی ٹی آئی نے انکار کر دیا ہے تو بھی مشق لاحاصل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی کا انتظار کرنا چاہتی ہے تو الگ بات ہے، انکار کے باعث کوئی گنجائش نہیں رہتی، مذاکرات کے راستے ہمشیہ کھلے رکھنے چاہیں، مذاکرات کے راستے بند کرنا جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔

یاد رہے اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ایاز صادق کی جانب سے رابطہ کرنے کے باوجود آج ہونے والے اجلاس میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔
زرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسپیکر سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب کو ٹیلیفون کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ تمام مسائل کاحل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، ٹیبل ٹاک اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل نکالا جا سکتا ہے۔

عمر ایوب نے اسپیکر ایاز صادق کو بانی پی ٹی آئی کے فیصلے سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات پر تاخیری حربے اختیار کیے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے بنا مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے آج ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن ممبران اجلاس میں شرکت نہ کریں۔

ذرائع نے کہا کہ بانی چئیرمین کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔

پی ٹی آئی ذرائع نے واضح کیا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا پی ٹی آئی مذاکرات کو آگے نہیں بڑھائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں