پاکستان امن چاہتا ہے، جارحیت کا سامنا ہوا تو بھرپور دفاع بھی کرے گا، وزیراعظم

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن ایک بار پھر جارحیت کا سامنا کرنا پڑا تو بھرپور دفاع بھی کرے گا۔

جمہوریہ آذربائیجان کے صدر سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے جنوبی ایشیا کے حالیہ بحران میں پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کی مضبوط یکجہتی اور حمایت پر صدر علیوف کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر علیوف کی مستقل حمایت پاکستانی عوام سے ان کی بے پناہ محبت اور پیار کا ایک اور مظہر ہے۔

وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی پر آذربائیجان کے برادر عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان پائیدار اور دیرینہ دوستی کا اظہار ہوا ہے، جو ہمیشہ سچے بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان نے علاقائی امن کے لیے بھارت کے ساتھ جنگ ​​بندی مفاہمت پر اتفاق کیا ہے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، تاہم انہوں نے بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا بھرپور دفاع کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیاد ہے، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی اصولی حمایت پر صدر علیوف کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آذربائیجان کے ساتھ دوستی کو باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری میں بدلنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں آذربائیجان کی طرف سے 2 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری سے متعلق تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لیے ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے صدر علیوف کو جلد پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت کی تجدید بھی کی، جسے صدر علیوف نے قبول کرلیا۔

صدر علیوف نے حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی شاندار کامیابی پر وزیراعظم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ آذربائیجان پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں اپنے برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں