مودی راج میں عیدالاضحیٰ منانا جرم بن گیا

بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے راج میں عید قرباں منانا جرم بن گیا، جہاں مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ میں مسلمانوں کے تہوار منانے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے، جو کہ مسلم دشمنی کی لہر کے دوران ہندوتوا نظریے پر عملدرآمد ہی کی ایک کڑی ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم کے بعد ہندوتوا ایجنڈے کے تحت بھارتی وکیل ونیت جندال کی جانب سے عدالتی کارروائی شروع کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 7 جون کو ہونے والی عید قربان پر مسلمانوں کو جانور خصوصاً گائے ذبح کرنے کی بالکل اجازت نہ دی جائے۔

مودی کے بھارت میں نام نہاد گؤ رکھشک مسلمانوں سے قربانی کرنے کا بنیادی حق بھی چھننے پر تلے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کی عبادات کو غیر قانونی قرار دینے کی مہم مودی سرکار کی سرپرستی میں کھلے عام جاری ہے جب کہ اس عمل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیا ہے۔
بھارت میں ہر سال عید پر 20 سے 50 لاکھ جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ اس عمل کو روکنا مکمل غیر اخلاقی اور قانونی لحاظ سے شدید تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ مودی راج میں صرف مسلمانوں کی مذہبی رسومات پر قدغن لگانے والے قوانین کو فروغ دیاجارہا ہے۔

قربانی جیسے صدیوں پرانے فریضے کو بھارت میں جرم بنا کر مسلمانوں کو کونے میں دھکیلا جا رہا ہے۔ ہندوتوا تنظیموں کے دباؤ پر بنائی گئی پالیسیوں میں مسلم روایات کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مسلم دشمنی میں قربانی جیسے مذہبی فریضے کو غیر قانونی قرار دے کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایات کو بھی مودی سرکار مکمل نظرانداز کر رہی ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مسلمانوں کی قربانی کرنے کو مذہبی حق تسلیم کیا گیا ہے جو مودی دور میں چھین لیا گیا۔ عدالتوں کو مذہبی ہم آہنگی کا حکم دینے والا آئین مودی راج میں بے اثر ثابت ہو رہا ہے۔

مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کےلیے قربانی کے خون کو جواز بنانا اقلیتوں کے خلاف نئی سازش ہے۔ عید سے قبل عدالتوں میں فریق بن کر مودی کے حامی وکلا مسلمانوں کی مذہبی اقدار پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار کے دور میں اقلیتوں کے مذاہب کو قانون کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں