طبعی موت یا پھر قتل؟ عدالت نے حمیرا اصغر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ طلب کرلی

کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ نے ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر کی لاش ملنے کے واقعے سے متعلق مقدمے کے اندراج کی درخواست پر پوسٹ مارٹم رپورٹ طلب کرلی۔

رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت کے روبرو ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر کی لاش ملنے کے واقعے سے متعلق مقدمے کے اندراج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق حمیرا اصغر کے بھائی سے رابطہ ہوا تھا وہ مقدمہ نہیں چاہتا۔ مرنے والی خاتون کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے۔ فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے اس کے بعد مزید کارروائی کریں گے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سلمان احمد ابڑو نے ریمارکس دیئے کہ پہلے پوسٹمارٹم رپورٹ دیکھ لیتے ہیں۔ عبد الاحد ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ حمیرہ اصغر کی موت کسی طرح بھی طبعی نہیں ہے۔ پولیس اور میڈیا نے بھی صورتحال کو مشکوک قرار دیا ہے۔ اہلخانہ نے جائیداد کی خاطر لاتعلقی کا اظہار کیا۔ حمیرا اصغر کے بھائی اور دیگر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

وکیل نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی بنی ہے لیکن پہلے ایف آئی آر درج ہونی چاہیئے تھی۔ پوسٹمارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ کا پتہ نہیں چلا۔ حمیرا اصغر کو قتل کیا گیا ہے، ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسی صورت میں حکومت خود بھی تفتیش کرواسکتی ہے۔ آپ قتل کی ایف آئی آردرج کروانا چاہتے ہیں تو آپ کو ثبوت دینا ہونگے۔ عدالت نے حمیرا اصغر کی پوسٹمارٹم رپورٹ طلب کرلی۔

یاد رہے کہ ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو ڈیفنس فیز 6 اتحاد کمرشل میں واقعے رہائشی عمارت کی چوتھی منزل سے ملی تھی.

اپنا تبصرہ بھیجیں