پشاور : سینیٹ الیکشن میں سینئر رہنماؤں کو ٹکٹ نہ ملنے پر کارکنوں کی وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کی دھمکی

پشاور:سینیٹ الیکشن میں حکومت اور اپوزیشن کے معاہدے کے خلاف پی ٹی آئی کے ناراض امیدواروں نے دست بردار ہونے سے انکار کردیا، مسئلہ حل نہ ہونے پر پی ٹی آئی کے کارکنوں ںے وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کی دھمکی دے دی۔
ز رائع کے مطابق کے پی میں پی ٹی آئی کے سینیٹ کے امیدوار عرفان سلیم، عائشہ بانو، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور وقاص اورکزئی سخت نارض ہیں اور اسے پارٹی کے نظریے کے خلاف قرار دے دیا۔

پی ٹی آئی کے امیدواروں کے دست بردار ہونے سے انکار کے سبب سینیٹ الیکشن میں بے یقنی کی صورتحال پیدا ہوگئی، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کرانے کے فارمولے کا اعلان بھی نہیں ہوسکا۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بلامقابلہ فارمولے پر اتفاق ہونے پر وزیراعلی نے ویڈیو پیغام بھی ریکارڈ کرالیا ہے مگر امیدواروں کے دست بردار نہ ہونے پر وزیراعلی کا ویڈیو پیغام بھی روک لیا گیا۔

جمیعت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے جنرل سیکریٹری مولانا عطاالحق درویش کا کہنا ہے کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے ساتھ گزشتہ رات مذاکرات ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ارکان کو بلامقابلہ منتخب ہونے کے حوالے سے اتفاق ہوگیا تاہم پی ٹی آئی کے اضافی امیدوار کے دست بردار ہونے کے بعد باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے ناراض امیدوار وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچ گئے، وہ آج وزیراعلیٰ سے ملاقات کریں گے۔ سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ بھی مذاکرات کے لیے وزیراعلی ہاؤس میں موجود ہیں۔ ناراض امیدوار عرفان سلیم، عائشہ بانو، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور وقاص اورکزئی ہیں، جن کے ساتھ تیمور جھگڑا، شوکت بسرا اور سلمان اکرم راجہ ہیں جو ان کی ملاقات وزیراعلیٰ سے کرائیں گے۔

واضح رہے کہ کے پی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سینیٹ نشستوں کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے۔ معاہدے کے تحت اپوزیشن کی جانب سے طلحہ محمود، عطا الحق درویش، روبینہ خالد، دلاور خان اور نیاز احمد بلامقابلہ سینیٹرز منتخب ہوں گے، جبکہ تحریک انصاف کی طرف سے مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا محمد آفریدی، نورالحق قادری، اعظم سواتی اور روبینہ ناز کے نام سامنے آئے ہیں۔

تاہم پی ٹی آئی کے کورنگ امیدواروں نے اس معاہدے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

کارکنوں کی پریس کانفرنس، وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کی دھمکی

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سابق سٹی صدر رحمان جلال نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کی جس میں کہا کہ ہم دکھ کے ساتھ یہاں آئے ہیں، سینیٹ انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کے تمام امیدواروں کا ناموں کا اعلان کیا گیا، عرفان سلیم کی 23 سالہ خدمات ہیں وہ ایک ٹاؤن شپ کے ذریعے آئے ہیں، نو مئی کے واقعے کے بعد تحریک انصاف میں کئی چہرے تھے جو بک گئے یا چلے گئے مگر عرفان سلیم ان میں سے ہیں جن پر ظلم ڈھائے گئے لیکن وہ جھکے نہیں لیکن سینیٹ انتخابات میں ایک بھونڈے طریقے سے عرفان سلیم کو باہر کردیا گیا۔

انہوں ںے کہا کہ ایک مشکوک شخصیت بجٹ پاس کروانے اڈیالہ جیل چلی جاتی ہے کسی کو علم نہیں، ہماری کمپنی نے اپنی رائے پر مشتمل فہرست بھیجی تو اس میں عرفان سلیم شامل تھے لیکن جب گوہر صاحب اڈیالہ جیل سے باہر نکلے تو اس میں عرفان سلیم کا نام شامل نہیں تھا، ہم نے خان صاحب سے سیکھا ہے کہ ظلم کے خلاف آواز نہ بلند کرنے والا بھی ظالم ہے اب عرفان سلیم کو دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن ہمارے باضمیر کارکن ان کے پیچھے کھڑے ہیں وفادار اور مخلص کارکنوں کو آگے لانا چاہیے سینیٹ انتخابات کی لسٹ پر نظر ثانی کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو اگلا قدم سی ایم ہاؤس کے سامنے مظاہرہ ہوگا، ہم ریڈ زون میں نہیں ڈرے جہاں ہم پر گولیاں چلیں اگر ہماری درخواست پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو ہم سینیٹ انتخابات کے روز اسمبلی کے اندر نہیں جانے دیں گے جو بھی ان اے ٹی ایمز مشینوں کو ووٹ دیں گے ان کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا، جس لسٹ کو چیئرمین نے منظور کیا اسے بحال کیا جائے
ہمارے قائدین نے کمیٹی کو باضابطہ لسٹ بجھوادی تھی لیکن اس پر دھوکا دیا گیا ہے عرفان سلیم اس سینیٹ انتخابات سے دست بردار نہیں ہوں گے۔

انہوں ںے کہا کہ جس نے نو مئی کی مزمت کی آج اس کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا گیا، یہ مرزا آفریدی کون ہے آخر کبھی بھی اس نے کسی مظاہرے میں حصہ لیا؟ پی ٹی آئی میں کوئی گروپنگ نہیں صرف ایک گروپ ہے وہ ہے عمران خان کا، 15 ایم پی ایز نے ہمیں یقین دلادیا ہے کہ وہ سینیٹ میں ہمارے امیدوار عرفان سلیم کو ووٹ دیں گے، ہمارے سیکرٹری علی اصغر نے 15 جولائی کو لسٹ نکالی تھی اس میں دوسرا نمبر عرفان سلیم کا تھا، ہمارے ساتھ 13 سے 15 ایم پی ایز ہیں جب رزلٹ آیا تو سب کو پتا چل جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں مرزا آفریدی پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ عرفان سلیم کو کیوں لسٹ سے باہر نکالا؟

رحمان جلال نے مزید کہا کہ 15 تک اراکین اسمبلی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں 21 جولائی سے ہماری تحریک شروع ہوگی۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں کے اے ٹی ایمز نامنظور اور ورکرز کو عزت دو کے نعرے لگائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں