اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھارت کے موقف کو مکمل طور پر تسلیم نہ کیے جانے پر بین الاقوامی سطح پر خالصتان تحریک کو کچلنے کی تمام بھارتی کوششیں ناکام ہوگئیں۔
بھارت کی ناکام سفارتکاری کا بڑا ثبوت امریکی صدر ٹرمپ کا گرو پتونت سنگھ کو خط ہے اور یہ خط بھارت کی سفارتی حکمت عملی کی ناکامی اور خالصتان تحریک کی عالمی بازگشت کا ثبوت بن چکا ہے۔
اب تک 27 بار پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا دعویٰ صدر ٹرمپ پہلے ہی کرچکے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے خالصتان کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو خط لکھ دیا، جس نے بین الاقوامی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
گروپتونت سنگھ پنن کو بھارتی حکومت 2020ء میں دہشتگرد قرار دے چکی ہے۔ تاہم، امریکی صدر کی جانب سے موصول خط کو خالصتان تحریک کے لیے خاص اہمیت اختیار کر گیا۔
خط میں امریکی صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی اقدار کو سب سے پہلے رکھتا ہوں۔ جب امریکا محفوظ ہوگا، تب ہی دنیا بھی محفوظ ہوگی، میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا۔‘‘
صدر ٹرمپ کا خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 17 اگست کو واشنگٹن میں خالصتان تحریک کا ریفرنڈم ہونا ہے اور ریفرنڈم سے چند ہفتے قبل صدر کا یہ خط نہ صرف سیاسی بلکہ سفارتی حلقوں میں بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے خط میں تجارت، ٹیرف، دفاعی اخراجات اور امریکی اقدار پر مبنی پالیسیوں پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ ’’بطور صدر، وہ ان اقدار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں جو ہمیں امریکی بناتی ہیں۔‘‘
خط کے مندرجات میں امریکا کی خارجہ پالیسی، فوجی تیاری اور عالمی امداد سے متعلق فیصلے بھی شامل ہیں۔