موزمبیق میں زیر حراست بحری جہاز کو رہائی مل گئی جب کہ اس کا عملہ بدستور محصور ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارتخانہ اور شپنگ آفس کی سپورٹ سے عدالتی بیلف نے جہاز کا معائنہ کیا، معائنے کے بعد جہاز سے کارگو ڈسچارج کرنے کی اجازت مل گئی۔
سائوتھ افریقہ میں پاکستانی سفارتخانہ نے عملے کی مشکلات میں کمی کے لیے کردار ادا کیا، کارگو ڈسچارج کرنے کے بعد جہاز کو اینکریج پر بھیج دیا گیا، کارگو کی فروخت سے 11 لاکھ ڈالر حاصل ہوں گے جس سے واجبات ادا کیے جائیں گے۔
کپتان محمد اسلم نے کہا کہ موزمبیق کی میرین اتھارٹی سے کارگو کی فروخت کے اجازت نامے کے منتظر ہیں، پاکستانی سفارتخانہ اور شپنگ آفس کی مداخلت پر جہاز کے عملے کو محدود مقدار میں خوراک، پانی اور ایندھن دیا گیا۔
پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ کوششوں سے عملے کو جہاز سے ہٹانے کی درخواست موزمبیق کی میرین اتھارٹی نے مسترد کردی۔
کپتان محمد اسلم نے کہا کہ تکنیکی طور پر جہاز رہا ہوچکا ہے لیکن عملہ جہاز نہیں چھوڑ سکتا، موزمبیق کی میرین اتھارٹی عالمی قوانین پر عمل نہیں کررہی، خوراک ادویات ایندھن اور پانی کی فراہمی موزمبیق میرین اتھارٹی کی زمہ داری ہے جس میں غیر معمولی تاخیر کی جارہی ہے، عملے کو جہاز سے اترنے کی اجازت نہیں، خوراک، پانی اور ایندھن کی قلت کا سامنا ہے۔