سندھ ہائیکورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا

کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کیخلاف خاتون کو ہراساں کرنے سے متعلق صوبائی محتسب کا عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا۔

جسٹس فیصل کمال عالم کی سربراہی میں جسٹس حسن اکبر پر مشتمل بینچ کے روبرو سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کیخلاف خاتون کو ہراساں کرنے سے متعلق صوبائی محتسب کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی اپنے وکیل بیرسٹر عابد زبیری کے ہمراہ پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ صوبائی محتسب کا قانون کہاں ہے؟ بیرسٹر عابد زبیری نے مؤقف دیا کہ سندھ میں وفاقی قانون لاگو ہوتا ہے لیکن صوبائی محتسب بنایا ہوا ہے۔ اس ججمنٹ میں بہت سی خامیاں ہیں، پہلے بھی اس نوعیت کے کیسز میں این آئی آر سی اور لیبر کورٹ کا مسئلہ تھا۔

وکیل نے استدعا کی کہ صوبائی محتسب کے پاس اس شکایت کو سننے کا دائرہ اختیار نہیں۔ لہذا صوبائی محتسب کے فیصلے کو فوری پر کالعدم قرار دیا جائے۔ اسی نوعیت کی درخواست پر عدالت نے حکم امتناع جاری کر چکی ہے۔

جسٹس فیصل کمال عالم نے استفسار کیا کہ فیصلے میں کیا غلط ہے؟، جس پر مونس علوی کے وکیل نے بتایا کہ صوبائی محتسب نے عہدے سے ہٹانے اور 25 لاکھ جرمانہ عائد کیا ہے۔ کے الیکٹرک بین الصوبائی کمپنی کے لسبیلہ، حب وندر کو بھی بجلی فراہم کرتی ہے۔ وفاقی محتسب کو کیس کی سماعت کا اختیار ہے صوبائی محتسب کو اختیار نہیں ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ وفاقی محتسب کا کیس بنتا ہے؟، جس پر وکیل نے مؤقف اپنایا کہ صوبائی محتسب کے دائرہ اختیار میں یہ کیس نہیں آتا ہے۔ صوبائی محتسب کی جانب سے دی گئی سزا غیر قانونی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے صوبائی محتسب کا مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ آئندہ سماعت تک معطل کردیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ مونس علوی جرمانے کے 25 لاکھ روپے کی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کروائیں۔

بیرسٹر عابد زبیری نے جرمانے کی رقم آدھی کرنے کی استدعا کی، تاہم عدالت نے جرمانے کی رقم برقرار رکھی اور صوبائی محتسب اور شکایت کنندہ کو 8 اگست کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

واضح رہے کہ صوبائی محتسب نے گزشتہ روز مونس علوی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا جرم ثابت ہونے پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ صوبائی محتسب نے مونس علوی پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ مونس علوی کیخلاف سابق چیف مارکیٹنگ آفیسر مہرین زہرہ نے شکایت درج کرائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں