جنوبی افریقہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے اور اسرائیل کی “نسلی نسل کشی” کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مؤثر اقدام کرے۔ یہ بات جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ رونالڈ لامولا نے منگل کو ایک انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے اسرائیل کی حمایت کی تھی، اب وہ بھی کہنے لگے ہیں کہ یہ سب مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا، جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023 میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت (ICJ) میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ “نسل کشی” کے مترادف ہے۔
اس مقدمے میں اب اسپین، بولیویا، کولمبیا، میکسیکو، ترکی، چلی، اور لیبیا جیسے ممالک بھی شامل ہو چکے ہیں۔
وزیر خارجہ لامولا نے زور دیا کہ “اگر دنیا نے اُس وقت ہمارا ساتھ دیا ہوتا جب ہم نے ICJ میں کیس دائر کیا تھا، تو آج یہ تباہی نہ ہوتی”۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں قحط، بھوک اور آبادی کی مکمل صفائی جیسے خدشات پہلے ہی ظاہر کیے جا چکے تھے۔
فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے اور دیگر ممالک سے بھی ایسا کرنے کی اپیل کی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور امریکہ کے تعلقات ایک نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ امریکہ جنوبی افریقہ کے داخلی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے سفید فام جنوبی افریقیوں پر نسلی امتیاز کے جھوٹے دعوے، اور تجارتی معاہدے کی ناکامی کے بعد امریکہ کی جانب سے 30 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو بھی جنوبی افریقی حکومت کی سفارتی ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔