ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کے 3 دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے جوان اور افسران مشکل کی اس گھڑی میں قوم کے ساتھ موجود ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیلڈ مارشل کی ہداہت پر پاک فوج تمام متاثرہ علاقوں میں ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہے، امدادی کارروائیوں کے درمیان اب تک پاک فوج کے دو جوان شہید ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرتارپور میں کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے، قراقرم ہائی وے کو کھول دیا گیا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بارشوں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے تین دریائوں میں سیلابی صورتحال ہے، این ڈی ایم اے پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے مکمل رابطے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا، دریائے چناب میں مرالہ اور مرالہ سے ہیڈ خانکی کی طرف پانی کا بہاؤ بڑھ گیا ہے، خانکی کے مقام پر 10 لاکھ کیوسک سے بڑھ چکا ہے، قادر آباد کیی طرف پانی کا بہاؤ بڑھے گا، قادر آباد میں مقامی حکام اور ضلعی انتظامیہ کو لوگوں کے انخلاء کے حوالے سے این ڈی ایم اے نے مطلع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی طرف سے بروقت اطلاع فراہم کی جا رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سیلاب کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی، وزیراعظم نے پیشگی اطلاع کے معاملے کو موثر بنانے اور ریلیف سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی طرف سے خیمے اور دیگر اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں، دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کی طرف صورتحال قدرے بہتر ہے، تمام تر حفاظتی اقدامات کئے جا رہے ہیں، صوبائی حکومت اور این ڈی ایم اے مل کر اس صورتحال سے نمٹ رہی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم اس معاملے پر مکمل آگاہی حاصل کئے ہوئے ہیں، اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران موسم کی صورتحال کے بارے میں بھی وزیراعظم نے اپ ڈیٹ لی، پیشگی اطلاع کا نظام بہت کارآمد ثابت ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیشگی اطلاع ملنے سے لوگوں کا انخلاء ممکن ہوا، دریائوں کی صورتحال کو مسلسل مانیٹڑ کیا جا رہا ہے، یہ نیشنل رسپانس ہے جس میں پاک فوج اور تمام ادارے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، اگلے چند دنوں لوگوں کے نقصانات کا جائزہ لیا جائے گا اور ان کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔