انسداد دہشتگردی عدالت نے سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں زیر حراست وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی۔
پیپلز پارٹی رہنما فرحان غنی اور دیگر ملزموں کو انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پہنچایا گیا، 4 روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر پولیس نے ملزموں کو دوبارہ پیش کیا، گزشتہ سماعت پر عدالت نے تفتیش کی پیش رفت رپورٹ طلب کی تھی۔
پیپلز پارٹی رہنما فرحان غنی اور دیگر ملزموں کو عدالت میں پیش کردیا، وقار عباسی ایڈووکیٹ نے ملزمان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرادیا ، پراسکیوشن مےمزیددون دن کا ریمانڈ مانگ لیا۔
عدالت نے ملزمان سے استفسار کیا کہ اپ کے وکلاء موجود ہیں؟، ملزم فرحان غنی نے جواب دیا کہ میرے وکلاء موجود ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کیا اور پوچھا کہ بتائیں کیا پروگریس کی ہے آپ نے؟تین دن میں کیا کرو گے ابھی تک تو کچھ نہیں کیا، کہاں ہیں سراغ رساں کتے؟ ہیں یا مرگئے وہ ؟وہ سراغ رساں کتے ہیں یا کچھ اور ہیں وہ چرس پکڑنا جانتے ہیں، کہاں ہے سی آئی اے، ایس آئی یو سب مرگئے ہیں؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کو صرف عام آدمی کو تنگ کرنا آتا ہے، کیا آپ ڈی ایس پی بن جائیں گے اس کیس کے بعد۔
دوران سماعت اجرک والی نمبر پلیٹ کا ذکر آگیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک جج نے بھی نمبر پیلٹ کی درخواست دی ہوئی ہے، لوگوں نے درخواست اور پیسے بھی دیے لیکن ذلیل ہورہے ہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ مدعی نے ابھی گواہ پیش نہیں کیے، جج نے تفتیشی افسر کی سرزنش کی کی اور ریمارکس دیے کہ مدعی گواہ پیش نہیں کررہا تو کیا تم اس کے ملازم ہو۔
اس کے بعد عدالت نے ملزمان کو 30اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا اور ہدایت دی کہ آئندہ سماعت پر ہر صورت پروگریس رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔