جنگ عظیم دوم میں جاپان کی شکست کی 80 ویں سالگرہ پر چین میں قومی تاریخ کی سب سے بڑی اور شاندار فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا۔
تیانمن اسکوائر پر ہونے والی تاریخی پریڈ میں وزیراعظم شہباز شر یف نے شرکت کی جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، شمالی کوریا کے رہنما اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان سمیت مختلف ممالک کے نما ئندے بھی پریڈ میں شریک ہوئے۔
اس تقریب میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تھی۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے پریڈ کےلیے آئے مہمانوں کا استقبال کیا۔
چینی صدر نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر سے آئے عالمی رہنماؤں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
صدر شی جن پنگ نے کہاکہ دنیا اس وقت امن یا جنگ کے فیصلے کے دوراہے پر کھڑی ہے، انہوں نے کہا کہ انسانیت کو آج جنگ یا امن میں سے ایک کو چُننا ہے، چینی صدر نے اقوام سے تاریخی سانحات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کی اپیل کردی۔
صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چینی عوام امن کے لیے پُر عزم اور تاریخ کے درست رخ پر کھڑے ہیں، چینی قوم کی ترقی اور خوشحالی کو نہیں روکا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا عالمی نظام چاہتے ہیں جو انصاف اورمساوات پر مبنی ہو، انہوں نے واضح کیا کہ ہم جتنے بھی مضبوط ہوجائیں کبھی توسیع پسندانہ راستہ اختیار نہیں کریں گے۔
پریڈ میں ہائپر سونک میزائل، ایٹمی ہتھیاروں سمیت جدید ترین چینی فوجی ٹیکنالوجی کی نمائش کی گئی۔
فضائیہ، بحریہ، اور بری فوج سے وابستہ مرد وخواتین فوجیوں نے انتہائی چابک دستی سے پریڈ میں حصہ لیا اور صدر شی کو ولولہ انگیز انداز سے سلامی پیش کی۔
پریڈ میں طویل فاصلے تک مارکرنیوالے بین البراعظمی نیوکلیئر ہتھیار بھی شامل تھے، اس حوالے سے دعوی کیا گیا کہ یہ ہتھیار دنیا میں کہیں بھی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
فوجیوں کے دستوں نے چند ہی لمحوں میں ٹینکوں اور میزائل بردار فوجی گاڑیوں میں سوار ہو کر حیرت انگیز انداز سے پوزیشن لینے کا بھی مظاہرہ کیا۔