قصور: پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلاب نے ہولناک تباہی مچا دی ہے۔ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں خطرناک حد تک طغیانی، اور گجرات شہر میں اربن فلڈنگ نے شہری و دیہی زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔
لاکھوں افراد متاثر، ہزاروں ایکڑ زمین زیر آب، اور درجنوں دیہات صفحۂ ہستی سے مٹنے کے قریب پہنچ گئے۔
قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک کا خطرناک ریلا گزر رہا ہے، جس نے نوری والا، بھیڈیاں، عثمان والا سمیت درجن سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
اہل علاقہ کھلے آسمان تلے، مال مویشی اور فصلوں کے نقصان کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ 132 دیہات اور 18,000 ایکڑ اراضی پانی میں ڈوب چکی ہے۔ فصلوں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
ڈی پی او قصور محمد عیسیٰ خاں اور ڈپٹی کمشنر عمران علی خود موقع پر پہنچے اور سیلاب متاثرین کی امداد، راشن کی تقسیم اور انخلاء کا جائزہ لیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر پولیس اور ضلعی انتظامیہ دن رات امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
لڈن کے نواحی علاقوں میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب نے تباہی مچا دی۔ مہر بلوچ کے مقام پر حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب آ گئیں۔ گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول کی دیوار گر گئی، عمارت اور فرنیچر بھی بہہ گیا۔
کبیروالا کے علاقے کنڈ سرگانہ، قتالپور اور بربیگی میں دریائے راوی کا سیلابی پانی داخل ہو گیا۔ مقامی افراد کی اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر کردہ حفاظتی بند متعدد جگہوں سے ٹوٹ چکا ہے۔
پانی تیزی سے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہو رہا ہے۔ متاثرین نے فوری سرکاری امداد کی اپیل کی ہے۔
گجرات میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 506 ملی میٹر بارش کے بعد بدترین اربن فلڈنگ نے تباہی مچا دی۔
کچہری چوک، گوندل چوک، ظہور الہیٰ اسٹیڈیم، جیل چوک سمیت متعدد اہم مقامات پر 4، 4 فٹ پانی جمع ہو گیا۔ نالہ بھنڈر اور نالہ بھمبر میں طغیانی سے ایک مکان پانی میں بہہ گیا۔
ضلعی انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کے باعث سیشن کورٹ، سرکاری دفاتر اور دکانیں زیر آب آ گئیں، لاکھوں روپے مالیت کا سامان تباہ ہو چکا ہے۔ شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں اور مساجد سے مسلسل اعلانات کیے جا رہے ہیں.