پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے نامور مصنف اور شاعر خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے ڈراموں پر کی جانے والی تنقید کا جواب دے دیا۔
ایک یوٹیوب چینل پر گفتگو میں خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ ان کے پروجیکٹس پر چند نامور شخصیات جن میں نادیہ خان، ماریہ خان اور عتیقہ اوڈھو شامل ہیں، بلاوجہ تنقید کرتی ہیں۔
نادیہ خان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نادیہ خان کا اداکاری سے کوئی تعلق نہیں، وہ نہ اردو جانتی ہیں نہ ہی انگریزی۔ میں نے کبھی ان کے ساتھ کام کرنے کا سوچا بھی نہیں۔ ہاں، عتیقہ اوڈھو اور ماریہ خان کے ساتھ کام کرنے کا سوچا ہے۔ وہ اردو میں کچھ کمزور ہیں اور چونکہ پاکستان میں ڈرامے خالص اردو میں بنتے ہیں، اس لیے اداکاروں کو یہ زبان سیکھنی پڑتی ہے۔
ماریہ خان اور عتیقہ اوڈھو کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی ان کے ساتھ کام نہیں کیا، اس لیے ان کی تنقید جائز ہے۔ انشااللہ، جب وہ اردو سیکھ لیں گی تو ضرور ان کے ساتھ کام کروں گا۔ یہ دونوں سینئر اداکارائیں ہیں جنہوں نے برسوں تک کام کیا ہے۔ میں نے ماریہ خان کا ڈرامہ ‘تنہائیاں’ اور ‘دھوپ کنارے’ دیکھا ہے جبکہ عتیقہ اوڈھو کا ایک ڈرامہ بھی دیکھا تھا جو شاید ‘دشت’ یا ‘نجات’ تھا۔ اس کے بعد ان کے ڈرامے نہیں دیکھے۔ میری خواہش ہے کہ ایک دن وہ میرے ساتھ مطمئن ہو جائیں۔
یاد رہے کہ خلیل الرحمٰن قمر کے کئی سپر ہٹ ڈرامے جیسے پیارے افضل، میرے پاس تم ہو، صدقے تمہارے اور حالیہ ڈرامہ میں منٹو نہیں ہوں ناظرین سے زبردست پذیرائی حاصل کر چکے ہیں۔