0

بلوچستان میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال؛ کریک ڈاؤن میں کئی رہنما و مظاہرین گرفتار

کوئٹہ:بلوچستان میں آج پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کے دوران پولیس کے کریک ڈاؤن میں کئی رہنما و مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کی کال پر بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کے باعث معمولات زندگی مفلوج ہو گئے، کئی شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور درجنوں رہنما و کارکن گرفتار کر لیے گئے۔

ہڑتال کوئٹہ میں بی این پی کے جلسے پر ہونے والے خودکش حملے کے خلاف کی گئی۔ اس دوران کوئٹہ، دکی، خضدار، قلعہ عبداللہ، زیارت، مستونگ، جعفرآباد، حب اور لسبیلہ سمیت مختلف شہروں میں کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور شاہراہیں بند رہیں جب کہ مظاہرین نے کئی مقامات پر قومی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک معطل کر دیا۔

پولیس نے کوئٹہ، دکی اور جعفرآباد سمیت مختلف اضلاع میں کارروائی کرتے ہوئے متعدد سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا جن میں پشتونخوا میپ کے سابق ایم این اے قہار ودان، بی این پی کے لقمان کاکڑ، نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالرسول بلوچ، عبدالحکیم بلوچ، بی این پی کے مراد بلوچ اور پی ٹی آئی کے ایڈووکیٹ آدم رند شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جا رہا ہے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔

دریں اثنا مظاہرین اور پولیس کے درمیان بروری روڈ پر فائرنگ کے نتیجے میں ایس ایچ او قادر قمبرانی زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

دوسری جانب سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ہنگامی پریس کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کا احتجاج پرامن ہے مگر حکومت اور پولیس تشدد کے ذریعے ہڑتال کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بی این پی، پشتونخوا میپ، اے این پی اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ ان کے کئی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر گرفتار کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے اعلان کیا کہ بلوچستان کے عوام پرامن احتجاج کے حق میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں