پشاور:چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ لوگوں کو فوری انصاف نہیں مل رہا۔
موسم گرما کی چھٹیوں کے بعد ہائیکورٹ نے باقاعدہ کام کا آغاز کردیا ہے۔ اس موقع پر نئے جوڈیشل سال کے آغاز کے سلسلے میں کورٹ روم نمبر ون میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں چیف جسٹس، سینئر پیونی جج جسٹس اعجاز انور اور ہائیکورٹ کے دیگر ججز نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں ہزاروں کیس زیر التوا ہیں۔ پچھلے سال ہائیکورٹ نے داخل ہونے والے کیسز سے زیادہ کیسز نمٹائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ میں زیرالتوا کیسز کی تعداد 39 ہزار 73 تھی اور اب کم ہوکر 36 ہزار 36 ہزار 702 ہے۔ ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں بھی زیرالتوا مقدمات میں کمی آئی ہے۔ پچھلے سال زیرالتوا مقدمات کی تعداد 2 لاکھ 63 ہزار 437 تھی جب کہ 4 لاکھ 85 ہزار 198 نئے کیسز داخل ہوئے۔ ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ججز نے 5 لاکھ 27 ہزار 283 نئے مقدمات نمٹائے اور اس وقت ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 2 لاکھ 23 ہزار 419 ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کا کہنا تھا کہ جلد انصاف کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم نے نوٹ کیا ہے کہ لوگوں کو فوری انصاف نہیں مل رہا۔ جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ڈسٹرکٹ جوڈیشری کو مضبوط کررہے ہیں۔ شفاف اور فوری انصاف کی فراہمی کے لئے مزید اقدامات کررہے ہیں۔ ہم نے مختلف کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہے، اس سے عوام کے مسائل جلد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سول کیسز میں انصاف کی فراہمی کے لیے کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ وکلا کمیونٹی کا تعاون بہت ضروری ہے۔ بار ایسوسی ایشنز اور وکلا کمیونٹی کے تعاون کے بغیر عدالتی نظام بہتر نہیں ہوسکتا۔