انقرہ: ترکی نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل جنگ ختم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنگ بندی پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل نے خطے میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسی اور دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اپنایا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے دفتر کو نشانہ بنایا۔ عرب میڈیا کے مطابق حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، جس میں خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق شریک تھے۔
حماس ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں امریکی صدر کی جنگ بندی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔