0

1965ء جنگ کے ہیرو میجر عزیز بھٹی شہید کا یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے

پاک فوج کے عظیم سپوت اور جنگ ستمبر1965 کے ہیرو میجر عزیز بھٹی شہید (نشان حیدر) کا یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے۔

6 اگست 1928 میں ہانگ کانگ میں پیدا ہونے والے راجا عزیز بھٹی کے خاندان نے قیام پاکستان سے قبل ضلع گجرات میں اپنے آبائی گاؤں لدیاں میں سکونت اختیار کرلی، راجا عزیز بھٹی نے 21 جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی۔

1950 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے پہلے ریگولر کورس کی پاسنگ آﺅٹ پریڈ میں انہیں بہترین کارکردگی پرشہید ملت خان لیاقت علی خان نے بہترین کیڈٹ کے اعزازکے علاوہ شمشیر اعزازی اور نارمن گولڈ میڈل کے اعزاز سے نوازا گیا۔

راجا عزیز بھٹی 1952 میں اعلیٰ فوجی ٹریننگ کے لیے کینیڈا بھی گئے۔ انہوں نے 1957 سے 1959 تک جی ایس سیکنڈ آپریشنز کی حیثیت سے جہلم اور کوہاٹ میں خدمات انجام دیں۔

1960 سے 1962 تک پنجاب رجمنٹ جب کہ 1962 سے 1964 تک انفنٹری اسکول کوئٹہ سے وابستہ رہے۔ انہوں نے جنوری 1965 سے مئی 1965 تک سیکنڈ کمانڈ کے طورپر خدمات سرانجام دیں – 1965 کی جنگ میں راجا عزیز بھٹی کو بی آر بی نہر کے کنارے پر بہ حیثیت کمپنی کمانڈر تعینات کیا گیا مگر انہوں نے اپنے لیے او پی کی ذمہ داری سنبھالی۔

جہاں کئی دن تک بھوکے پیاسے رہ کر وہ مسلسل دشمنوں کا منہ توڑ مقابلہ کرتے رہے۔ دشمنوں کو شدید جانی اور جنگی سازوسامان کا نقصان اُٹھانا پڑا۔ راجا عزیز بھٹی کے وارسے بھارت کے دو ٹینک بھی تباہ ہوئے اوردشمن تازہ ترین کمک اور وافر اسلحہ ہونے کے باوجود ایک قدم آگے نہ بڑھ سکا۔

12ستمبر کی صبح طلوع عزیزبھٹی نے دیکھا کہ دشمن کی فوج کے ہزاروں سپاہی برکی سے شمال کی طرف درختوں کے پیچھے چُھپے ہوئے ہیں اور آہستہ آہستہ نہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ عزیز بھٹی نے فائرنگ شروع کردی۔

جس سے وہ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔ میجر عزیز بھٹی دوبارہ نہر کی پٹری پرچڑھ کر دشمن کی نقل وحرکت کا جائزہ لینے لگے کہ دشمن نے بمباری شروع کردی۔ اپنے محاذ پر ڈٹے عزیز بھٹی ہر خطرے سے بے نیاز دشمن کا مقابلہ کررہے تھے کہ ایک گولہ ان کے سینے سے آرپار ہوگیا انہوں نے وہیں ملک وقوم کی آبرو کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔

مادر وطن کے لئے اپنی جان نثار کرنے پر میجر عزیز بھٹی کو 23 مارچ 1966 کو پاکستان کا سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔

آج برسی پر شہید کی آخری آرام گاہ پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جائیں گی اور فاتحہ خوانی کی جائے گی۔

افواج پاکستان نے میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نشانِ حیدر کی 60 ویں برسی کے موقع پر ان کی لازوال قربانی اور غیر معمولی بہادری کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، جنرل ساحر شمشاد مرزا (چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی)، ایڈمرل نوید اشرف (چیف آف نیول اسٹاف) اور ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو (چیف آف ائیر اسٹاف) نے مشترکہ طور پر میجر عزیز بھٹی شہید کی قربانی کو قوم کے لیے جرات، عزم، ایمان اور قومی وفاداری کی روشن مثال قرار دیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 1965 کی جنگ کے دوران میجر عزیز بھٹی شہید نے لاہور کے قریب برکی سیکٹر کا جرات مندی سے دفاع کرتے ہوئے مسلسل پانچ دن اور راتیں دشمن کے شدید حملوں کے خلاف فولادی دیوار بنے رہے۔

مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام

میجر راجہ عزیز بھٹی شہید (نشانِ حیدر)کے60ویں یومِ شہادت پر مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔ دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کے ساتھ ہوا، جس میں علمائے کرام نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔

علمائے کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہید کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔ شہدا کی قربانیاں ہم سب پر قرض ہیں۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش نہیں کرتیں۔ شہدا کا لہو ہم پر قرض ہے۔ شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں۔

علما نے کہا کہ بِلا شُبہ میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کا یوم شہادت افواج پاکستان کی مادر وطن کے لیے دی جانے والی قربانیوں کا مظہر ہے۔ پاکستان کے یہ درخشندہ ستارے جنہوں نے ملک کی آبرو کے لیے اپنی جان نچھاور کی بِلاشُبہ عزت و تکریم کے مستحق ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں