ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف مملکت سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض پہنچے جہاں سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے وزیراعظم کا شاندار استقبال کیا، دونوں رہنماؤں نے دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے جس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کی خودمختاری و سالمیت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری کردہ بیان کے مطابق کنگ خالد ائیر پورٹ، ریاض پہنچنے پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمن بن عبد العزیز، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی، پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق اور اعلیٰ سفارتی حکام نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا، وزیرِ اعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔پاکستان فیشن
اس موقع پر وزیرِ اعظم کو 21 توپوں کی سلامی اور سعودی عرب کی افواج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔
وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے لیے سعودی شاہی دیوان قصر یمامہ پہنچے جہاں وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا۔ وزیراعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
دونوں کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی شریک تھے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کے ہوائی جہاز کی سعودی فضائی حدود میں داخلے پر سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے شاندار استقبال کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے ہوائی جہاز کے سعودی فضائی حدود میں داخلے پر سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے وزیر اعظم کے طیارے کو حصار میں لیتے ہوئے شاندار استقبال کیا۔
وزیر اعظم نے سعودی لڑاکا طیارے کو سلامی پیش کی اور کاک پٹ میں جاکر مائیک کے ذریعے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ سعودی ائیر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی ائیر اسپیس میں داخل ہوتے ہی اپنی حفاظت میں لیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب حکومت کی طرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ، عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی، شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ہماری افواج کی بے مثال کامیابیوں کا ثمر ہے۔
دونوں ممالک کا مشترکہ اعلامیہ، دفاعی معاہدہ طے
پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے وزیراعظم کے دورے سے متعلق دورے کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق سعودی ولی عہد و وزیر اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان کی پر وقار دعوت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مملکت کا سرکاری دورہ کیا۔پاکستان فیشن
اس موقع پر ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، نے ریاض کے ال یمامہ پیلس میں وزیر اعظم پاکستان کا استقبال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کا باضابطہ اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کے آغاز میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کیلئے خیرمقدم کا اظہار کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔پاکستان فیشن
فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے متعدد موضوعات کا جائزہ لیا اور تبادلہ خیال کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کا رشتہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون بھی جاری ہے، جس کے تحت ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین “اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے” (SMDA) پر دستخط کئے.
اعلامیے کے مطابق معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ کیا ہے؟
اکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ تاریخی پیش رفت اور دونوں ممالک کے درمیان درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہ سنگِ میل اورسب سے بڑا انقلابی معاہدہ اہمیت کی وجہ سے دونوں ممالک کے سربراہان نے سائن کیا جبکہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے معاہدے کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
معاہدے کے اہم نکات
معاہدے کے تحت پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ ملکر حرمین شریفین کا تحفظ کرے گا، پاکستان یہ اعزاز حاصل کرنے والا پہلا ملک ہے جو مقدس مقامات مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ کے دفاع میں سعودی عرب کے شانہ بشانہ ہوگا۔
یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے ، جس کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔
معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں، یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی عکاسی ہے۔
اعلامیے کے ماطبق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں کے لیے سیکورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی سود مند ثابت ہوگا.
مشترکہ دفاع سے کیا مراد ہے؟
معاہدے میں مشترکہ دفاع سے مراد یہ ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی خطرے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے اور اپنے دفاع کے لئے ایک ملک کی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لئے موجود ہو گی ۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی اچھی صحت، تندرستی اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔