تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ اگر حماس باقی یرغمالیوں کو رہا کر دے اور غزہ چھوڑنے پر آمادہ ہو تو اس کے رہنماؤں کو معافی اور محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق نیتن یاہو اس سے قبل حماس کے مکمل خاتمے کو ہی جنگ بندی کا واحد حل قرار دے چکے تھے، تاہم اب انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی تفصیلات کی تصدیق کر دی ہے۔
نیتن یاہو نے فاکس نیوز کو بتایا کہ “اگر حماس جنگ ختم کرے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کر دے تو ہم انہیں جانے دیں گے”۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس پر مذاکرات جاری ہیں۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کا مجوزہ معاہدہ اس بات پر مبنی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عوامی اعلان کے 48 گھنٹے کے اندر تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حماس کے رہنماؤں کو محفوظ راستہ دیا جائے گا۔ منصوبے کے مطابق اسرائیل کئی سو فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور فلسطینی شہداء کی لاشیں بھی واپس کرے گا۔
امریکی صدر ٹرمپ پیر کو وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے تاکہ تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امن منصوبے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر عندیہ دیا کہ “کچھ بڑا ہونے جا رہا ہے، پہلی بار ہم یہ معاہدہ مکمل کریں گے”۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 65 ہزار 549 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔