0

اسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں کو بدترین تشددکا نشانہ بنایا

اسلام آباد میں پولیس نے نیشنل پریس کلب کے باہر آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرے کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر تشدد کیا اور کلب میں بھی داخل ہوگئی اور وہاں بھی صحافیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
نیشنل پریس کلب کے جنرل سیکرٹری شیراز گردیزی کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرے کی کوریج کے دوران پولیس نے صحافیوں پر تشدد کیا اور بعد ازاں پریس کلب کے دروازوں پر لاتیں ماریں اور دیواریں پلانگ کر پولیس اہلکار اندر داخل ہوگئے۔

پولیس نے کلب کے اندر بھی صحافیوں پر بدترین تشدد کیا اور ان کے کیمرے بھی توڑ دیے۔ پولیس کیفے ٹیریا میں داخل ہوگئی جہاں توڑ پھوڑ کی اور کھانا کھانے میں مصروف صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے صحافیوں پر بدترین تشدد اور نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بری سے بری ڈکٹیٹر شپ میں بھی صحافیوں سے ایسا رویہ نہیں رکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ کا بدترین واقعہ ہے اگر کوئی مطلوب شخص تھا تو پولیس کو پریس کلب انتظامیہ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔

صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی نے بھی اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں فاضل جمیلی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں، اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب کی حرمت کو پامال کیا ہے، نیشنل پریس کلب کی حرمت کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، مکمل جوابدہی ہونی چاہیے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پریس کلب میں پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہےکہ پریس کلب میں پولیس تشدد کے واقعےکی فوری انکوائری کرائی جائے، تشدد کے ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کی جائے۔

واقعےکےکچھ دیر بعد وزیر مملکت طلال چوہدری نیشنل پریس کلب پہنچ گئے۔

پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے معافی مانگتا ہوں، مجھے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھیجا ہے۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ پولیس تشدد کے واقعے پر صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں