0

الیکشن کمیشن کا پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر میں کروانے کا فیصلہ

اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی حکومت کے انتخابات رواں سال دسمبر میں کروانے کا فیصلہ کر لیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت چار رکنی بینچ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق انتخابات دسمبر کے آخری ہفتے میں 2022 کے بلدیاتی قانون کے مطابق ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے دو مہینوں میں بلدیاتی حلقہ بندیاں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر بلدیاتی حلقہ بندیوں پر کام شروع کیا گیا۔

قبل ازیں، سماعت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید اور دیگر اعلیٰ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور کنٹونمنٹ بورڈز میں بھرپور کوششوں سے بلدیاتی انتخابات کرائے، لیکن تمام صوبائی حکومتوں نے انتخابات میں تاخیر کی اور رکاوٹیں ڈالیں۔

پنجاب حکومت نے بالخصوص بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں مسلسل رکاوٹ ڈالی، حالانکہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئینی ذمہ داری ہے۔

الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی مدت 31 دسمبر 2021 کو ختم ہو چکی ہے اور تین سال نو ماہ سے الیکشن نہیں کرائے جا سکے۔ اس دوران پنجاب حکومت نے مقامی حکومت کے قانون میں پانچ مرتبہ تبدیلی کی، اور اب چھٹی بار قانون میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ کمیشن نے تین مرتبہ حلقہ بندیاں کیں اور ایک بار الیکشن شیڈول کا اعلان بھی کیا، تاہم انتخابات نہ ہو سکے۔

سماعت میں بتایا گیا کہ 2022 کا مقامی حکومت کا قانون اب بھی موجود ہے اور اس کے تحت انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ اگر ای وی ایم دستیاب نہ ہو تو بیلٹ پیپرز کے ذریعے بھی الیکشن ممکن ہیں۔ ڈی جی لاء نے کہا کہ 2022 کے قواعد کے تحت انتخابات کے انعقاد میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔

اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب میں انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں میں دو سے ڈھائی ماہ درکار ہوں گے، اور اب ہمیں پیش رفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ کی صورت میں سنگین نتائج ہوں گے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تین سال نو ماہ کی تاخیر ہو چکی ہے، جو نہ صرف الیکشن کمیشن بلکہ تمام حکومتوں کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مختلف حکومتیں بلدیاتی الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں رہیں اور وقت آگیا ہے کہ الیکشن کمیشن آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنا دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی حکومت واقعی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی تو وہ آئین میں ترمیم کر دے اور واضح کر دے کہ مقامی حکومت کی ضرورت ہی نہیں۔ لیکن جب تک قانون موجود ہے، الیکشن کمیشن اس پر عمل درآمد کروانے کا پابند ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ قائمہ کمیٹی نے بلدیاتی حکومت کے نئے قانون کو 6 اگست کو کلیئر کر دیا تھا، مگر سیلاب اور اسمبلی اجلاس نہ ہونے کے باعث قانون کی منظوری میں تاخیر ہوئی۔ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اگلے اسمبلی اجلاس میں بل پیش کیا جائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کل ایک وفاقی وزیر نے بیان دیا کہ پنجاب اور اسلام آباد انتخابات کے لیے تیار ہیں اور تاخیر الیکشن کمیشن کر رہا ہے، جبکہ اصل تاخیر حکومتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب الیکشن کمیشن کی حیثیت سے فیصلہ کرنا ہوگا اور انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے۔

سماعت مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو آج کسی بھی وقت سنایا جائے گا، جس کے بعد پنجاب میں حلقہ بندیوں کا عمل فوری طور پر شروع کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے لیے دائر درخواست کی سماعت 14 اکتوبر کو مقرر ہے، جس کے لیے الیکشن کمیشن کو جواب بھی دینا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں