ملک کے معروف شاعر و دانشور اور تصنیفات کے مصنف فیض احمد فیض کی آج 41 ویں برسی منائی جارہی ہے۔
فیض احمد فیض کی تصنیفات میں نقش فریادی، دست سبا، نسخہ ہائے وفا، زندان نامہ، دست تہہ سنگ، سروادی سینا، میرے دل میرے مسافرسمیت درجنوں نادر و نایاب شعری مجموعے شامل ہیں۔
اپنے نادر الفاظ کو محبت کے موتیوں میں پرو دینے والے پاکستان کے ممتاز شاعر فیض احمد فیض 13فروری 1911کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہیں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال اور مرزا غالب کے بعد اردو ادب کا عظیم شاعر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
فیض احمد فیض کی شاعری کی ہردلعزیزی کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتاہے کہ ان کے ادبی مجموعوں کا انگلش، فارسی، روسی، جرمن اور دیگر زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جا چکا ہے۔
فیض احمد فیض براعظم ایشیاکے وہ واحد شاعر ہیں جنہیں روس کی جانب سے لینن امن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
ان کی وفات سے قبل انہیں نوبل پرائز کیلئے بھی منتخب کیاگیا تھا۔ مزید برآں انہیں بیش بہا ملکی و غیرملکی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے لیکن ایک ہر دلعزیز شاعر کیلئے انکا اصل ایوارڈ ان کے پرستار ہوتے ہیں اور فیض احمد فیض اس لحاظ سے انتہائی خوش نصیب شاعر ہیں کہ ان کے پرستاروں اور مداحوں کی تعداد لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہے۔
فیض احمد فیض 20 نومبر 1984کو 73برس کی عمر میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔









