میجر شبیر شریف شہید کا 54 واں یوم، شہادت آج منایا جا رہا ہے، ملک بھر میں دعائیں

1965 اور 1971 کی جنگوں میں اپنی جانفشانی ،بے لوث محبت اور صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے میجر شبیر شریف شہید(نشانِ حیدر)کا54واں یومِ شہادت آج انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔

جرأت وبہادری کا استعارہ بننے والے میجر شبیر شریف 28 اپریل 1943ء کو ضلع گجرات کے گاؤں کُنجاہ میں پیدا ہوئے۔ میجر شبیر شریف نے اپریل 1964 میں کمیشن حاصل کیا۔ آپ کی قابلیت اور قائدانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں آپ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں سب سے بڑے فوجی تربیتی اعزاز ”اعزازی شمشیر” سے نوازا گیا۔

میجر شبیر شریف واحد فوجی جوان ہیں جنہیں بالترتیب دو سب سے بڑے فوجی اعزاز ات یعنی نشانِ حیدر اور ستارہ جرات سے نوازا گیا ہے۔

شبیر شریف پاک فوج میں اپنی پیشہ ورانہ خدمات کا سفر طے کرتے ہوئے اپریل 1970ء میں میجر کے رینک پر فائز ہوئے

3دسمبر1971 کومیجر شبیر شریف کو سلیمانکی ہیڈ ورکس کے بالمقابل دشمن کی حدود میں واقع ایک بلند ٹیلے پر قبضہ کرنے کا حکم ملا۔ آپ اپنے ساتھیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے دُشمن کی بارودی سرنگوں کو عبور کر کے مسلسل آگ برساتی آرٹلری اور مشین گنوں کے فائر کے درمیان سبونہ نہر کے پار جا پہنچے۔

اِس دلیرانہ حملے کے دوران آپ نے دُشمن کو اس کی مضبوط خندقوں سے نکل بھاگنے پر مجبور کر دیا ۔ اس دوان آپ کی جرات و شجاعت کے نتیجے میں 43 بھارتی فوجی ہلاک جب کہ38جنگی قیدی اور4 ٹینک تباہ ہوئے۔

5اور6دسمبر کی درمیانی شب میجر شبیر شریف نے4جاٹ رجمنٹ کے کمپنی کمانڈر میجر نارائن سنگھ کو دست بدست لڑائی میں ہلاک کیا ۔ 6دسمبر کو میجر شبیر شریف نے دشمن کا ایک اور جوابی حملہ پسپا کیا اور بذاتِ خود ایک ریکائل لیس رائفل کے فائر سے کئی ٹینک تباہ کر دیے۔

اپنے مطلوبہ ہدف کے حصول اور پے در پے جوابی حملوں کو ناکام بناتے ہوئے بالآخر میجر شبیر شریف ایک بھارتی ٹینک کے گولے کا نشانہ بن کر شہادت کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز ہوئے ۔

میجر شبیر شریف شہیدکی اس بے مثال جرات اور بہادری کے صلے میں حکومت پاکستان نے آپ کو نشان حیدرکےاعزاز سے نوازا ۔ میجرشبیرشریف شہید کے یادگار الفاظ ہمیشہ ہر پیر و جوان کے لیے مشعل راہ رہیں گے کہ ’’انسان کی زندگی باعزت اور موت باوقار ہونی چاہیے۔

ملک بھر میں قرآن خوانی اور دعائیں

میجر شبیر شریف شہید (نشانِ حیدر)کا 54واں یومِ شہادت آج ملک بھر میں عقیدت اور احترام سے منایا جا رہا ہے۔ ملک بھرکی مساجد میں دن کا آغاز قرآن خوانی اور دعاؤں کے ساتھ ہوا۔ جہاں علما کرام نے شہیدکے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔

علما کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس پاک وطن کی مٹی میں شہیدوں کا خون شامل ہے۔ شہدا کو بھولنے والی قوموں کا تاریخ میں نام لیوا کوئی نہیں ہوتا۔ میجر شبیر شریف شہید دھرتی کے بہادر فرزند تھے جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ و جاوید رہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں