وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کے بعد کسی کا عمران خان سے ملاقات کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں 66 فیصد لوگوں نے کہاکہ کسی کم کیلئے رشوت نہیں دی، ملک میں شفافیت اور میرٹ کو ترجیح دی گئی ہے، ملک کے ڈیفالٹ کی شرطیں لگتی تھیں، لیکن اب ہم استحکام سے ترقی کی طرف جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تحت ریفارم اور فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے معاشی استحکام آیا ہے، آئی ایم ایف نے ہمارے ریفارم اسٹرکچر کی تعریف کی ہے، ایف بی آر میں سفارش بالکل ختم کر دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا 2019 میں پی ٹی آئی دور میں رپورٹ آئی کہ چینی کم ہے، ایکسپورٹ نہ کی جائے، ہم نے جب چینی ایکسپورٹ کی تو وافر مقدار میں تھی، آئی ایف ایم رپورٹ میں چینی کے حوالے سے پی ٹی آئی دور کا ذکر ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ حکومت ڈی ریگولیشن کی طرف جا رہی ہے، وزیراعظم نے چینی کے ذخیرہ اندوزں کے خلاف کریک ڈاؤن کرایا، اب شوگر ملز سے نکلنے والی چینی کی ایک بوری پر بھی کیو آر کوڈ درج ہے، اسے ٹریس کیا جا سکتا ہے، چینی کی ذخیرہ اندوزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جہاں چینی کی 10 بوریاں تھیں وہ سیل بھی ہوئیں اور گرفتاریاں بھی ہوئیں، ناصرف چینی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں بلکہ قیمتوں میں استحکام بھی آیا ہے۔
پختونخوان میں گورنر راج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا گورنر راج کی گنجائش اس وقت پیدا ہوتی ہے جب گورننس کی کمی ہو اور حکومت اپنے کام نہ کر رہی ہو، صوبائی حکومت امن و امان، انسداد دہشتگردی میں ناکام اور گورننس ایشوز ہوں تو گورنر راج کا آپشن موجود ہوتا ہے، جب گورنر راج لگایا جائے گا تو اس کا جواز بھی ہوگا۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل میں خاندان کے افراد، پارٹی رہنماؤں اور وکلا سے ملاقات سے متعلق سوال پر عطا تارڑ کا کہنا تھا قانون کی خلاف ورزی کے بعد عمران خان سے کسی ایک کی بھی ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔




