اگر آپ سوشل میڈیا پر دیگر خواتین کی تصاویر کو لائیک کرتے ہیں تو ایسا کرنا طلاق کی وجہ بن سکتا ہے، کم از کم ترکیہ میں تو ایسا ہوسکتا ہے۔
جی ہاں واقعی ترکیہ کی ایک عدالت نے ایک فیصلے میں کہا کہ دیگر خواتین کی سوشل میڈیا پوسٹس کو لائیک کرنے کو طلاق کی کارروائی میں ثبوت کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ترکیہ کی Court of Cassation نے دریافت کیا کہ ترک شہر قیصری سے تعلق رکھنے والے ایک مرد نے آن لائن مسلسل دیگر خواتین کی تصاویر کو لائیک کرکے ‘ازدواجی اعتماد’ کو نقصان پہنچایا۔
اس مقدمے میں شوہر اور بیوی دونوں نے طلاق کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
دونوں کے اصل نام ظاہر نہیں کیے گئے، شوہر کو ایس بی جبکہ بیوی کو ایچ بی کا نام دیا گیا۔
بیوی نے شوہر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس کی قدر نہیں کرتا، مالی معاونت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے اور دیگر خواتین کی پوسٹس پر ردعمل ظاہر کرکے اپنی وفاداری کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔
دوسری جانب شوہر کا دعویٰ تھا کہ بیوی نے اس کے والد کی توہین کی، بہت زیادہ حسد ظاہر کیا اور آن لائن توہین آمیز جملے استعمال کیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں شوہر کو زیادہ ذمہ دار قرار دیا اور اسے بیوی کو زرتلافی ادا کرنے کا حکم دیا۔
عدالتی فیصلے میں شوہر کی سوشل میڈیا پوسٹس کے لائیکس کو ثبوت کے طور پر استعمال کیا گیا۔
شوہر کی جانب سے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا مگر ایپلیٹ سپریم کورٹ نے بھی پہلے فیصلے کو برقرار رکھا۔
اس عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شوہر کی جانب سے دیگر خواتین کی تصاویر کو لائیک کرنے سے اعتماد ختم ہوتا ہے۔




