عمران خان کو کسی دوسری جیل منتقل کیے جانے پر غور

اڈیالہ جیل کے باہر مسلسل احتجاج نے شہریوں کی زندگی مشکل بنا دی، اس صورتحال میں حکومت کو سکیورٹی و انتظامی اقدامات پر نظرثانی کرنا پڑ رہی ہے؛ وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی کی پریس کانفرنس
اسلام آباد : حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو کسی دوسری جیل منتقل کرنے پر غور شروع کردیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات اختیار ولی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو کسی اور صوبے کی جیل میں منتقل کرنے پر غور شروع کیا جا چکا ہے، کیوں کہ اڈیالہ جیل کے باہر مسلسل احتجاج نے شہریوں کی زندگی مشکل بنا دی، اس صورتحال میں حکومت کو سکیورٹی و انتظامی اقدامات پر نظرثانی کرنا پڑ رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، احتجاج کے نام پر فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ لوگ ملکی وقار اور ترقی پر آئے روز حملہ آور ہو رہے ہیں، اپنے اقدامات سے پی ٹی آئی والے چاہتے ہیں قیدی کو کسی اور صوبے میں منتقل کیا جائے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں کو پولیس نے ناکے پر روکا تو انہوں نے گورکھپور ناکے پر روکے جانے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا اور ملاقات نہ کرانے پر دھرنا دے دیا، پولیس نے جیل جانے والے راستے پر رکاوٹیں کھڑی کرکے بھاری نفری تعینات کردی، جس پر کارکن اور پولیس آمنے سامنے آگئے اور پی ٹی آئی کارکنان نے نعرے بازی شروع کردی، کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ میں آگئی ہوں آؤ مجھے گرفتار کرلو، یہ غیرقانونی کام کرتے ہیں ہم قانونی کام کریں تو پابندی عائد کر دی جاتی ہے، ہمیں تو ڈاکٹر لانے کی اڈیالہ جیل میں اجازت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا سرکاری ڈاکٹر معائنہ کرتے ہیں اور مخصوص سرکاری رپورٹس جاری کی جاتی ہیں، ساری دنیا کو پتا ہے نواز شریف کو اڈیالہ میں تو ہر وقت اپنا ڈاکٹر ساتھ رکھنے کی اجازات تھی، کسی سرکاری ملازم کے بارے میں بات کرنا سیاسی کیسے ہوگیا؟ یہ عمران خان سے نہیں ڈرتے یہ 25 کروڑ عوام سے ڈرے ہیں کہ عوام کھڑی ہو کر اپنا حق نہ مانگنا شروع کردے کیوں کہ اگر ایسا ہوگیا تو پھر ان چند قابض لوگوں کے مزے ختم ہو جائیں گے، عمران خان اس قوم کی آواز ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں