ڈاکٹر وردہ کےاغوا اور قتل کیلئے مبینہ طور پر 30 لاکھ ادا کیے گئے: ڈی پی او کا ایف آئی اے کو خط

پشاور: ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون رشید نے ڈاکٹر وردہ قتل کیس سےمتعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے( ایف آئی اے ) کو خط لکھ دیا۔

ڈی پی او ایبٹ آباد نے خط میں لکھا کہ ملزمان نے ڈاکٹر وردہ کےاغوا اور قتل کیلئے مبینہ طور پر 30 لاکھ روپےادا کیے، رقم کی ادائیگی سے ممکنہ منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں کا شبہ ہوتا ہے۔

ڈی پی او نے خط میں مزید لکھا کہ مقدمے میں نامزد ملزمان عبدالوحید، ندیم اور ردا جدون کی مالی تفصیلات درکار ہیں، ملزمان کے ممکنہ غیرمعمولی یا مشکوک مالی لین دین کا مکمل ریکارڈ دیا جائے۔
خط کے مطابق ملزمان پرپہلے سے منی لانڈرنگ کی انکوائری اگرہو تو تفصیل دی جائے جب کہ ملزمان کی سفری تفصیلات،پابندیوں اور واچ لسٹ اسٹیٹس کا بتایا جائے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر وردہ قتل کیس کا معاملہ انتہائی حساس ہے لہٰذا بروقت معلومات آئندہ قانونی کارروائی کیلئے ضروری ہیں۔

ڈاکٹروردہ قتل کیس کا پس منظر
ڈاکٹروردہ کو 4 دسمبر کواسپتال کے باہر سے اغوا کیاگیا تھا جس کے 4 دن بعد ان کی لاش لڑی بنوٹا کے مقام سے ملی تھی۔

بعد ازاں ڈی پی او ہارون رشید نے بتایا تھا کہ ڈاکٹروردہ کو اغواکے ایک گھنٹے بعد ہی قتل کردیاگیا تھا ، ان کو ملزمان پہلےجناح آبادکے زیرتعمیر مکان میں لے گئے جہا خاتون کوگلادبا کرقتل کیاگیا اور لاش ٹھنڈیانی کے قریب دفنا دی گئی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں