ایران اور یو اے ای کا تین جزائر کی ملکیت پر تنازع: خلیجی ممالک کی معاملہ عالمی عدالت انصاف لے جانے کی دھمکی

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے ایران کے زیر کنٹرول تین جزائر پر متحدہ عرب امارات کے دعوے کی حمایت کرتے ہوئے تہران کو خبردار کیا ہے کہ اگر مذاکرات کے ذریعے اس تنازع کو حل نہ کیا گیا تو اس معاملے پر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے گا۔

بحرین کے دارالحکومت ماناما میں ہونے والے اجلاس میں جزائر ابو موسیٰ، تنب بزرگ اور تنب کوچک پر متحدہ عرب امارات کے دعوے کو تسلیم کیا گیا ہے۔

تہران نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا ہے کہ تینوں جزائر ایرانی سرزمین کا حصہ ہیں اور اس نے اس معاملے پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

خلیج تعاون کونسل نے تینوں جزائر پر ایران کی انتظامی، فوجی اور تعمیراتی سرگرمیوں کو بھی ’غیر قانونی‘ قرار دیا گیا ہے۔

کچھ ایرانی ذرائع ابلاغ اسے ایران اور اسرائیل کی رواں برس 12 روزہ جنگ کے ماحول میں ایران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
جی سی سی ممالک کے اعلامیے میں عرش (الدرہ) گیس فیلڈ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کویت اور سعودی عرب کا کہنا ہے کہ یہ میدان (گیس فیلڈ) مکمل طور پر اُن کے مشترکہ علاقے میں شامل ہے اور وہ اس جگہ ایرانی سرگرمیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔

مبصرین کے مطابق ان دعوؤں کو دہرا کر خلیج تعاون کونسل تہران پر بیک وقت تینوں جزائر، عرش اور ایران کے میزائل اور جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھا رہی ہے۔

کونسل کے حالیہ بیان پر ایران کا ردعمل بھی فوری اور جارحانہ تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں