(جرأت نیوز) یہ 15 دسمبر 1971 کی رات تھی۔ پاکستانی فوج کی جانب سے انڈیا کے سامنے باضابطہ طور پر ہتھیار ڈالنے کی تیاریاں جاری تھیں اور ڈھاکہ میں تعینات پاکستان آرمی کی فورتھ ایوی ایشن سکواڈرن کو حکم ملا تھا کہ اپنے ہیلی کاپٹر اور اسلحہ تباہ کر دیں۔مگر یہ پائلٹ قید نہیں، فرار چاہتے تھے۔منصوبہ بظاہر سادہ تھا: ہیلی کاپٹر تباہ کرنے کے بجائے انھیں اُڑا کر برما لے جایا جائے۔ لیکن یہ فیصلہ موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔۔۔۔ انڈین فضائیہ فضا پر مکمل غلبہ حاصل کر چکی تھی، ڈھاکہ انڈین فوج اور مکتی باہنی کے سخت گھیرے میں تھا اور نکلنے کا ہر راستہ بند دکھائی دیتا تھا۔یہ مشرقی پاکستان سے آخری پرواز تھی کیونکہ اگلے ہی دن بنگلہ دیش وجود میں آ گیا۔
’انڈین جہاز ہر رات آ کر ڈھاکہ ائیر پورٹ کا رن وے اُڑا جاتے‘
اس وقت فورتھ ایوی ایشن سکواڈرن کی کمان لیفٹیننٹ کرنل سید لیاقت بخاری کر رہے تھے اور ڈھاکہ میں تعینات اس سکواڈرن کے پاس پانچ ایم آئی-8 اور چار الوئیٹ-تھری ہیلی کاپٹر شامل تھے۔
3 دسمبر 1971 کی شام، مغربی پاکستان سے انڈین ہوائی اڈوں پر پاکستان ایئر فورس کے فضائی حملوں کے فوراً بعد اسی رات انڈین طیاروں نے ڈھاکہ ائیر فیلڈ پر حملہ کر دیا۔




