اسلام آباد:(جرأت نیوز)اپوزیشن رہنماؤں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ٹو میں سزا کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انصاف کے منافی قرار دے دیا۔خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم توشہ خانہ ٹو میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دی گئی سزا کی مذمت کرتے ہیں، اس طرح کے فیصلوں سے عوام میں انتشار پھیلے گا.تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا کہ جو حق کی بات کرتے ہیں ان کو سزا دینا انصاف نہیں ہے، لوگ اس پر سوال اٹھائیں گے، ملک میں اربوں روپے کی چوریاں اور کرپشن ہوئیں سب کو معلوم ہے، ضمیر بیچیں اور ضمیر خریدیں تو آپ اچھے پاکستانی ہیں۔
اخترمینگل نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو سزا کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، کیا اس سے پہلے وزرائے اعظم نے توشہ خانہ سے کچھ نہیں لیا؟ ان کو سزا ملی کیا؟، اس ملک کو دولخت کیا گیا، کیا ان کو سزا ملی؟۔
اختر مینگل نے کہا کہ جنہوں نے ملک اور آئین توڑا انکو گارڈ آف آنر کے ساتھ رخصت کیا گیا، یہ سب ناانصافی کی مثالیں ہیں۔ اس ملک میں قانون،انصاف اور آئین کی بالادستی ہوتی تو ہم آج اس طرح نہ بیٹھے ہوتے، آئین طاقتوروں کے لیے بنایا جاتا ہے، جس کے پاس طاقت اسے ہی استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، ملک کے عوام اور پارلیمنٹ غیر متعلقہ ہوچکی ہے، انصاف نہیں مل رہا، پارلیمنٹ ہاؤس میں عوام کے حق پرڈاکہ ڈالنے کا انتظام کیا جاتا ہے، حکومت کی کوشش ہے ہمیں مایوس کرے لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو ملنے والی سزا کی مذمت کرتے ہیں، یہ صرف سیاستدانوں کے ساتھ نہیں ہورہا بلکہ ایمان مزاری کو عوام کی آواز بننے پر مقدمہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مطیع اللہ جان پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، جسٹس جہانگیری کا جرم اتنا تھا کہ اس نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت اور الیکشن کیسز کو جلد نمٹانا تھا۔
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ اس فیصلے نے انصاف کے نظام کو ایکسپوز کردیا، آج پتہ چل گیا کہ پاکستان کی عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا، ہمارے پی ٹی آئی ورکرز پر 65 ہزار مقدمات ہیں، اب ہمیں عدالتوں کا بائیکاٹ کردینا چائیے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی فیصلوں سے خلا پیدا ہورہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے، ہم آج کی کانفرنس کے ذریعے فاصلے کم کرنا چاہتے تھے لیکن اس فیصلے سے ثابت ہوگیا آپ نہیں چاہتے ہم فاصلے کم کریں، اقوام متحدہ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے نہ آئینی ہے نہ قانونی ہے بلکہ غیر انسانی ہے۔
زبیر عمر نے کہا کہ ہمیں بانی پی ٹی آئی کو ملنے والی سزا پر دکھ ہوا ہے، یاسمین راشد، عمر چیمہ میاں. محمود الرشید، اعجاز چوہدری کی سزا پر بھی دکھ ہوا۔ ملک میں عدلیہ کو ختم کردیا گیا ہے، بغیر ٹرائل کے فیصلے ہوں گے تو کون اعتماد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جنہیں گزشتہ روز سزائیں ہوئیں انکا جرم کیا ہے کسی کو نہیں معلوم، 70 ،70 سال عمر کے رہنماؤں کو سزائیں سنادی گئیں، یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟، جب تک حکومت کو گرانے کا فیصلہ نہیں ہوگا ظلم اسی طرح ہوتا رہے گا۔




