(جرأت نیوز)وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ آ چکا ہے، بانی پی ٹی آئی نے امانت میں خیانت کی۔انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے وزیراعظم ہاؤس کو کاروبار بنا رکھا تھا اور دونوں نے مل کر پاکستان کا نام دنیا میں بدنام کیا۔ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ کس طرح فراڈ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مال بنایا گیا۔ توشہ خانہ کے تحائف بیچ کر منافع کمایا گیا اور تحفوں کی کم ویلیو لگا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 60 کروڑ روپے کے تحائف کی قیمت 13 لاکھ لگانا قوم کے ساتھ مذاق ہے ۔ وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا توشہ خانہ کیس میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کرپشن کی اور ملنے والے تحفے مارکیٹ ریٹ سے کوڑیوں کے بھاؤ بیچے گئے۔ان کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کی سزا 190 ملین پاؤنڈ کی سزا کی مدت ختم ہونے کے بعد شروع ہوگی۔
وزیرِاعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کا فیصلہ پی ٹی آئی دورِ حکومت میں ہونے والی کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اپنے ایک بیان میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اپنے دورِ حکومت میں بانی پی ٹی آئی اور اس کی ٹیم نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ ٹو کا فیصلہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں ہونے والی کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا آئین و قانون کے مطابق سنائی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔جبکہ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ٹو میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا آئین کے مطابق ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں توشہ خانہ کے رولز تبدیل کئےگئے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ توشہ خانے میں ملنے والے تحائف کے جعلی اندراج ہوتے رہے۔پی ٹی آئی والے سیاست کے نام پر چور مچائے شور کا واویلا مچاتے رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ نے ریکارڈ کرپشن کی۔




