(جرأت نیوز)بھارتی تحقیقاتی ادارے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (CBI) نے رشوت خوری کے الزام میں بھارتی فوج کے ایک حاضر سروس افسر اور ان کے ساتھی کو گرفتار کرلیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق جن فوجی افسر کو حراست میں لیا گیا ہے کہ ان کی شناخت لیفٹیننٹ کرنل دیپک کمار شرما کے نام سے ہوئی ہے۔سی بی آئی نے بتایا کہ فوجی افسر کے دلی میں واقع رہائش گاہ سے 2 کروڑ 23 لاکھ روپے اور ان کی اہلیہ کرنل کاجل بالی کے سری گنگاناگر میں واقع مقام سے 10 لاکھ روپے ضبط کئے گئے۔وہ وزارت دفاع کے محکمہ دفاعی پیداوار میں انٹرنیشنل کوآپریشن اور ایکسپورٹس کے ڈپٹی پلاننگ آفیسر کے طور پر فرائض سر انجام دے رہے تھے۔اس کے ساتھ گرفتار ہونے والا دوسرا ملزم وِنود کمار ہے جو رشوت کے معاملے میں بطور رابطہ کار اور سہولت کار کام انجام دیا۔لیفٹیننٹ کرنل دیپک شرما نے دفاعی پیداوار، برآمدات اور متعلقہ سرکاری اداروں سے ناجائز فائدہ حاصل کرنے کے لیے پرائیویٹ دفاعی کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ ساز باز کی۔
ابتدائی تفتیش میں شواہد ملے ہیں کہ اس کمپنی کے بھارتی آپریشنز کی نگرانی بنگلور سے راجیو یادو اور راوِجیت سنگھ کر رہے تھے جو لیفٹینینٹ کرنل دیپک شرما کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں رہے تاکہ اپنے مفادات کے لیے غیر قانونی طور پر سہولیات حاصل کی جا سکیں۔
سی بی آئی کے بیان کے مطابق 18 دسمبر کو وِنود کمار نے اس کمپنی کی طرف سے لیفٹیننٹ کرنل شرما کو 3 لاکھ روپے رشوت کے طور پر دیے تھے۔تحقیقات کے دوران متعدد دیگر دستاویزات اور ثبوت بھی برآمد ہوئے ہیں۔ دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے ان کی پولیس ریمانڈ تک 23 دسمبر تک توسیع کر دی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
بھارت میں فوجی افسران اور دفاعی شعبے سے وابستہ کرپشن کے واقعات کا سلسلہ نیا نہیں ہے۔ مثال کے طور پر 2001 میں صحافتی ادارے تہلکہ نے دفاعی معاہدوں میں رشوت اور بدعنوانی کا پردہ فاش کیا تھا جسے آپریشن ویسٹ اینڈ کہا جاتا ہے۔اسی طرح 2006 میں براک میزائل اسکینڈل سامنے آیا تھا جس میں دفاعی خریداری کے مبینہ غیر قانونی پہلوؤں پر تحقیقات کی گئیں۔مودی سرکار کے مسلسل دوسرے دورِ حکومت میں بھارتی فوجی افسران کے کرپشن اور رشوت خوری کے کیسز میں تیزی آئی ہے۔




