کراچی: یوٹیوبر رجب بٹ پر وکلا کا حملہ، ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل

کراچی: یوٹیوبر رجب بٹ پر وکلا کا حملہ، ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل

(جرأت نیوز)کراچی سٹی کورٹ میں وکلا نے یوٹیوبر رجب بٹ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یوٹیوبر رجب بٹ کو پیر کے روز کراچی سٹی کورٹ میں اُس وقت تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب اُن کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے مقدمے کی سماعت ہو رہی تھی۔رجب بٹ اپنی عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے پر سٹی کورٹ میں پیش ہوئے، تاہم سماعت کے دوران صورتحال کشیدہ ہو گئی اور ہنگامہ آرائی کے باعث چند وکلا نے رجب بٹ پر حملہ کر دیا گیا۔رجب بٹ کے وکلا بیچ بچاؤ کی کوشش کرتے رہے، تاہم وکلا نے نہ صرف ان پر تشدد کیا بلکہ انہیں کمرہ عدالت سے بھی باہر نکال دیا۔اس موقع پر ٹک ٹاکر ندیم مبارک (نانی والا) بھی موجود تھے، دونوں ہی متعدد مقدمات میں قانونی کارروائی کا سامنا کررہے ہیں، 10 دسمبر کو لندن سے اکٹھے پاکستان واپس آئے تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو اُن کے رشتہ داروں کی جانب سے دائر درخواست پر 10 روزہ حفاظتی ضمانت دی تھی۔یاد رہے کہ رجب بٹ کے خلاف حیدری تھانے میں توہین مذہب کا مقدمہ درج ہے جب کہ مقدمے میں وہ عبوری ضمانت پر ہیں۔بعد ازاں، عدالت نے یوٹیوبر رجب بٹ کے خلاف توہین مذہب کے مقدمے میں عبوری ضمانت میں 13جنوری تک توسیع کردی۔دوسری جانب، رجب بٹ کے وکیل، میاں علی اشفاق نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں الزام عائد کیا کہ سماعت کے دوران کراچی سٹی کورٹس کے احاطے میں وکلا نے اُن کے مؤکل پر حملہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ آج مجھے اور میرے کراچی دفتر کے دیگر ساتھی وکلاء کو سٹی کورٹ کراچی میں اپنے موکل رجب بٹ کے ساتھ عدالت میں پیشی پر عدالتی احاطے میں ہماری موجودگی میں چند وکلا نے رجب بٹ پر جان لیوا حملہ کیا جس سے وہ زخمی ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ وکلا کا یہ غیر پیشہ ورانہ رویہ، قانون کو ہاتھ میں لینا ملک بھر میں وکلاء کی شناخت و ساکھ انتہائی کمزور کررہا ہے جب کہ ملک میں وکلاء کی لیڈرشپ کو وکلا کو پرائیوٹ سائلین اور فریقین کے ساتھ زور بازو کی بجائے تعلیمی طور پر اپنے حقوق کا دفاع بنانے پر زور دینا ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا آئے روز وکلاء خود فریقین بن کر اس طرح اگر پرائیوٹ سائلین پر عدالتوں کے احاطوں میں مسلسل حملہ آور ہوں گے، تو ان کی عزت میں بے پناہ مسلسل کمی مزید ہوگی اور یہ ایک افسوسناک پہلو ہے جس کی کسی پڑھے لکھے معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں