کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے 9 سال سے لاپتا بیٹے کی عدم بازیابی پر محکمہ داخلہ سندھ کو اہلخانہ کو معاوضہ دینے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی اور رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 9 سال سے لاپتا بیٹے کی عدم بازیابی پر بزرگ شہری وہیل چیئر پر عدالت پہنچ گیا۔
والد نے آہ بکا کرتے ہوئے کہا کہ موسی بن سجاد 9 سال سے لاپتا ہے۔ بیٹا نہیں چھوڑنا تو پورے گھر کو سولی پر لٹکا دیں۔ ہمارے گھر پر بیٹے کے جانے کے بعد قیامت کا منظر ہے۔ 24 گھنٹوں میں ایک بار کھانا کھانے کو ملتا ہے۔
اہل خانہ نے کہا ہے کہ عدالت میں زیادہ بات نہ کرو ورنہ توہین عدالت ہوجائے گی۔ میں تو کہتا ہوں مجھے جیل میں ڈال دو، 2 وقت کی روٹی تو ملے گی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں آپ سے ہمدردی ہے، لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بھرپور کوشش کررہے ہیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ درخواستگزار کا بیٹا جہادی تنظیم حرکت المجاہدین سے رابطوں میں تھا۔ پشاور سے رپورٹ آچکی ہے، کسی ادارے کی تحویل میں نہیں ہے۔
بزرگ شہری نے کہا کہ ملک کے قانون میں جہاد کرنا جرم ہے ہمیں سزا دے دیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ جے آئی ٹی میں موسی بن سجاد کی جبری گمشدگی ثابت ہوچکی ہے۔
عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ کو لاپتا شہری کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی اور لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق وزرات داخلہ اور دفاع سے 22 جنوری تک رپورٹ طلب کرلی۔