کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سکرنڈ ماڑی جلبانی میں شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عالیہ نے جوڈیشل تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری سے متعلق درخواست پر پولیس کی سی کلاس رپورٹ پر متعلقہ مجسٹریٹ کو فیصلے سے روکتے ہوئے تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو سکرنڈ ماڑی جلبانی میں شہریوں کی ہلاکت کی جوڈیشل تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری سے متعلق تہماس رشید اے رضوی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر حیدر امام رضوی نے مؤقف دیا کہ پولیس مقدمے کو سی کلاس کررہی ہے اور رپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع کرادی ہے۔ معاملے کی صاف شفاف تحقیقات کرائی جائے۔ جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ڈی آئی جی سے استفسار کیا کہ کیا کرکے آئے ہیں ہمیں بتائیں؟۔ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد نے بتایا کہ مقدمے کا عبوری چالان متعلقہ عدالت میں جمع کروادیا ہے۔ گواہوں کے بیانات کا جائزہ لیا مگر وہ مقدمے کو سپورٹ نہیں کررہے۔ ایس ایچ او اور تفتیشی افسر نے مقدمے کی تفتیش کی ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ آخری آرڈر میں پولیس کو مزید تحقیقات کی ہدایت کی تھی، کیا بنا؟۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ پورے ضلع سے ایماندار افسران پر مشتمل ٹیم بنائی ہے، جس نے معاملے کا جائزہ لیا۔ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور رپورٹ مرتب کی گئی۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے کہ آپ کے ایس ایس پی نے بتایا تھا کہ ملزمان نامعلوم تھے۔ آپ کہہ رہے ہیں ملزمان نے چہرے ڈھانپ رکھے تھے۔ بیرسٹر حیدر امام رضوی نے مؤقف دیا کہ یہ لوگ کبھی کہتے ہیں مقابلے میں مارا ہے کبھی کہتے ہیں نامعلوم ملزمان نے قتل کیا ہے۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے متعلقہ عدالت کو سی کلاس کی رپورٹ پر فیصلے سے روکتے ہوئے ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد کو تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیدیا اور سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد بیرسٹر حیدر امام رضوی نے بتایا کہ ہم نے پولیس کی سی کلاس رپورٹ پر اعتراض کیا، ہم نے استدعا کی کہ ابھی تو تحقیقات صحیح طریقے سے نہیں ہوئیں، رپورٹ میں بہت سے انکشافات تھے۔ عدالت عالیہ نے فیصلے سے روکا ہے، ہمارا پہلے دن سے یہی مؤقف ہے کہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات ہوں۔