لاہور: لاہور : سابق سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ غلط فیصلے دینے والوں کو کب سزائیں دی جائیں گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہنواز شریف کی بریت سے ایک چیز ثابت ہو گئی ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی۔ ان کے خلاف غلط فیصلہ دینے والوں کے خلاف کب کار روائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو کو پھانسی دینے والوں کا کیا ہو گا، نسلاٹاور گرانے والے کو کیا کیا جائے گا۔ ریکوڈک میں اربوں کھربوں کا نقصان ہو گیا۔ آصف زرداری کو 11 سال کس قانون کے تحت جیل میں رکھا؟ عمران خان کی حکومت میں کسی قانون کے تحت 12 بجے عدالتیں کھول کر مجبور کیا گیا کہ وہ ووٹ آف نو کانفیڈنس پر ووٹنگ کرائے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ہم پالیٹکس کر رہے تھے۔ ہم جوڑ توڑ کرتے، خرید و فروخت کرتے، ہمیں کیوں مجبور کیا؟ کیا کل کا فیصلہ غلط تھا اور آج کا فیصلہ ٹھیک ہے ؟ غلط فیصلے دینے والوں کو کب سزائیں دی جائیں گی ؟ عدالتی ڈھانچے کے اندر جن کے بچوں پر اربوں روپے کی کرپشن ہے ان کا احتساب کیسے ہو گا؟۔
سابق سینیٹرگفتگو میں مزید کہا کہ ہم قسمتوں کا فیصلہ انسانوں کے ہاتھ میں کیسے دے رہے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی اپنے گھر کو صاف کریں، ادھر سزائیں دیں۔ آپ جو طاقتور حلقوں کو الزام ٹھہراتے ہیں۔ ان کو الزام ہم تب دیں گے ، جب آپ جیل دیں گے اور وہ جیل سے نکال کر لے جائیں گے لیڈر کو اور کہیں گے اب جاؤ تقریر کرو۔ جب تک آپ سزائیں دے کر ریورس کرتے رہیں گے ہم تب تک کسی کو گنہگار نہیں مانیں گے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر جنرل باجوہ اتنے ہی برے تھے تو پھر ن لیگ نے ان کو ایکسٹینشن کیوں دی تھی۔ اتنی ہمت ہونی چاہیے کہ آپ کرسی پر پنگا لیں۔ پی آئی اے کے خسارے کے اوپر آرڈر دینے کے بعد اربوں روپے کے نقصان پر ہیومن رائٹس کی بات کر لیتے ہیں۔ کسی بیوہ کو 50 سال بعد ریلیف دیا جاتا ہے۔ تقسیم اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ ججوں کے خلاف لکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی چھٹیوں پر نظر ثانی کی جائے، کیونکہ غریبوں کے اتنے مسئلے ہیں ۔ کئی ہزار کیس زیر التوا ہیں۔ دادا کا کیس پوتے کے پاس چلا جاتا ہے، اگر آپ سب جانتے ہیں، جہاز اڑانا بھی، جہاز گرانا بھی، مکینک بھی، الیکٹریشن بھی اینکر بھی، بزنس بھی، فنانس بھی، اسٹیل ملز بھی ، ریکوڈک بھی ، پی آئی اے بھی ، سب کچھ آپ جانتے ہیں، اور آپ اس نظام کو سمجھتے ہیں اور قانون میں یہ سب کچھ لکھا ہوا ہے تو پھر آپ بسم اللہ کریں، پاکستان کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں سنبھال لیں۔