کراچی: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے چترال میں لواری ٹنل بنایا مگر ووٹ جماعت اسلامی کو گیا، کراچی میں امن قائم کیا مگر ووٹ کسی اور کو گیا، کام ہم کریں اور ووٹ کسی اور کو جائے کیا یہ بری بات نہیں؟
صوبہ سندھ اور کراچی سے امیدواروں کے انتخاب کے لیے لاہور میں منعقدہ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 1999ء اور 2017ء میں وزیراعظم تھا تو کبھی وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ مجھے اس منصب سے ہٹا دیا جائے گا، 1999ء کی صبح میں وزیراعظم تھا شام میں ہائی جیکر بن گیا، اسی طرح 2017ء میں بیٹے سے تنخواہ دس ہزار درہم نہ لینے پر ہٹا دیا گیا، نہ آئین میں اور نہ قانون میں کوئی گنجائش تھی مگر چوں کہ وزیراعظم کو نکالنا مقصود تھا اس لیے عمل درآمد کردیا گیا وجہ یہ تھی کہ ایک سلیکٹڈ شخص کو لانا تھا۔
نواز شریف نے کہا کہ 2017ء میں ملک خوشحال تھا، سی پیک آرہا تھا، پیٹرول کی قیمت کم تھی، روپیہ مضبوط تھا، سیاسی اور معاشی لحاظ سے پاکستان مضبوط تھا، ہندوستان کا وزیراعظم پاکستان آیا اور پاکستان کے بارے میں دنیا نے کہا کہ پاکستان چند برس میں علاقائی طاقت بن جائے گا اور جلد جی ٹوئنٹی میں بھی شامل ہوجائے گا مگر آج سب کچھ ریورس ہوگیا، آئی ایم ایف کو ہم نے اپنے دور میں خدا حافظ کہا مگر سلیکٹڈ حکومت کو دوبارہ رجوع کرنا پڑا، ہم نے اپنی حکومت میں چین سے قرض نہیں لیا بلکہ واپس کیا اگر وہی معاملات چلتے رہتے تو آج بڑی طاقت ہوتے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں نظر کھا گئی، ناانصافیاں ہوتی ہیں ہم خاموش رہتے ہیں یہ کسی نے نہیں پوچھا کہ صبح ایک شخص وزیراعظم ہے رات میں وہ ہائی جیکر کیسے بن گیا۔ انہوں ںے کہا کہ ہم نے موٹرویز بنائیں، پشاور سے سکھر تک موٹر وے بنایا مگر آر ٹی ایس بٹھا کر لائی گئی حکومت اتنا بھی نہ کرسکی کہ سکھر سے حیدر آباد تک موٹر وے بنادیتی وہ ہمارے منصوبے میں تھا وہ حکومت اتنا بھی نہ کرسکی۔
نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں گرین لائن، لاہور میں اورنج لائن، پنجاب میں میٹرو بس ہم نے چلائی، سلیکٹڈ حکومت سے پوچھا جائے کراچی میں ترقی کے کام کیوں نہ ہوئے؟ ایک پانی کا منصوبہ بھی مکمل نہ ہوسکا، کراچی میں امن کس نے قائم کیا؟ ہم نے، سندھ کے کوئلے پر پچاس سال سے بیانات تھے ہم نے جاکر کوئلہ نکالا پلانٹ لگوائے پھر کوئلے سے بجلی بنائی، کراچی میں بائیس سو میگا واٹ کا نیوکلیئر پلانٹ لگایا، کراچی میں سب کہتے ہیں کہ نواز شریف نے امن قائم کیا مگر ووٹ کی باری آئی تو ووٹ کسی اور کو چلا گیا۔
انہوں ںے کراچی والوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ کراچی میں امن ہم قائم کریں اور ووٹ کسی اور کو جائے یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی کراچی والے ذرا اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں یہ تو کوئی اچھی بات نہیں جب کہ ہم نے خلوص کے ساتھ کام کیا تھا، میرے ذہن میں اب بھی منصوبہ ہے، یہ جو کراچی سے حیدر آباد نیشنل ہائی وے کو موٹر وے بنادیا گیا ہے میری نظر میں یہ موٹر وے نہیں ہے، ہم کراچی سے حیدرآباد موٹر وے بنائیں گے جو لاہور اور اسلام آباد سے بھی بہتر ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چترال میں جاکر پچاس ارب روپے کی لاگت سے لواری ٹنل بنایا چترال والے بھی تسلیم کرتے ہیں کہ یہاں لواری ٹنل نواز شریف نے بنوایا مگر انتخابات ہوئے تو ووٹ جماعت اسلامی کو چلا گیا اس پر میں نے چترال والوں سے کہا کہ آپ لوگوں سے پوچھوں گا آپ لوگ اس طرح کے کام کرتے ہیں ٹنل مجھ سے بنواتے ہیں اور ووٹ کسی اور دیتے ہیں یہ تو بری بات ہے۔
انہوں ںے کہا کہ مجھ پر ایسا کوئی الزام نہیں ہے کہ میں نے ملک کے خلاف کوئی کام کیا ہو یا آئین توڑا ہو، اس کے باوجود جتنا عرصہ میں حکومت میں نہیں رہا اس سے زیادہ عرصہ میں نے ملک بدری اور جیل میں گزرا، جھوٹے مقدمات میں گزارا جو چند پیشیوں پر ختم ہوگئے، ہمارے تمام ساتھیوں پر جھوٹے پرچے بنائے گئے اس کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری اور آج یہاں موجود ہیں۔