کراچی: عثمان خواجہ سیاہ پٹی باندھ کر بھی مشکل میں پڑگئے جب کہ آئی سی سی نے پرتھ ٹیسٹ میں ’احتجاج‘ پر آسٹریلوی اوپنر کی سرزنش کردی۔
آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پرتھ ٹیسٹ میں بازو پر سیاہ پٹی پہن کر شرکت کی تھی، جس پر آئی سی سی نے سرزنش کردی، اس مقابلے سے قبل ٹریننگ کے دوران عثمان نے جو جوتے پہنے ان پر آزادی انسان کا حق ہے اور تمام انسان برابر ہیں کے پیغامات ہاتھ سے لکھے ہوئے تھے، جس پر آئی سی سی کی جانب سے اوپنر کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ ایسے جملے جوتوں پر لکھ کر ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکتے، انھوں نے ان پیغامات پر تو ٹیپ لگا دیا مگر سیاہ پٹی بازو پر باندھ کر فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
واضح رہے کہ سیاہ پٹی پہننے سے قبل کسی بھی کھلاڑی کو متعلقہ بورڈ اور آئی سی سی سے اجازت لینا پڑتی ہے، کونسل کے ترجمان نے کہا کہ عثمان خواجہ کو کپڑوں اور سامان سے متعلق قوانین کی شق ایف کی خلاف ورزی پر تنبیہ کا سامنا کرنا پڑا، انھوں نے پاکستان سے پہلے ٹیسٹ میں سیاہ پٹی کی صورت میں اپنا ذاتی پیغام دیا مگر اس کیلیے کرکٹ آسٹریلیا اور آئی سی سی دونوں سے اجازت نہیں لی جوکہ قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس لیے انھیں مستقبل میں محتاط رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
آئی سی سی کی سرزنش کے بعد اگر عثمان خواجہ نے میلبورن میں دوبارہ ایسا کیا تو انھیں سخت سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
آسٹریلوی اوپنر پہلے ہی کونسل پر دہرے معیار کا الزام عائد کرچکے، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی کچھ کھلاڑیوں نے سیاسی یا نسلی ایشوز پر سیاہ پٹیاں پہنیں مگر ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔