واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا کا پارکر سولر پروب 2024 کے آخر میں سورج کو دوبارہ چھونے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس متوقع ٹاکرے میں یہ اسپیس کرافٹ سورج کے باہری ایٹماسفیئر یعنی کورونا سے تیزی سے گزر جائے گا۔
جس طرح چاند پر اترنے کے بعد سائنس دانوں کو اس کی اصل اور ارضیاتی تاریخ کے متعلق اہم معلومات حاصل ہوئی۔ اس ہی طرح جن اجزاء نے سورج کو بنایا ہے ان کو چھونا یا ان کا احتیاط سے جائزہ لینا اپنے مرکزی سیارے اور اس کے پورے نظامِ شمسی پر اثرات کو سمجھنے کے لیے اہم ہے۔
دسمبر 2021 میں ناسا نے ایک اعلان میں پروب کے پہلی بار سورج کے کورونا سے گزرنے کے متعلق بتایا تھا۔ اس تاریخی کامیابی نے سولر سائنس کو واضح جدت بخشی کیوں کہ کورونا سے گزرنے کے دوران پروب نے چارجڈ ذرات اور مقناطیسی فیلڈ کے متعلق اہم ڈیٹا اکٹھا کر کے بھیجا تھا۔
ذرائع کے مطابق اسپیس کرافٹ 2024 میں سورج کے گرد انتہائی سخت ایٹماسفیئر سے 195 کلو میٹر فی سیکنڈ یا 700064 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گزرنا متوقع ہے۔
اسپیس کرافٹ اس سفر میں سورج سے 62 لاکھ کلومیٹر تک کے فاصلے پر پہنچتے ہوئے عطارد سے زیادہ سورج کے قریب ہوجائے گا۔ سورج کا طاقتور کششِ ثقل کا کھچاؤ پروب کو اس رفتار تک پہنچنے میں مدد دے گا۔
اس پروب کو سورج کو قریب سے جاننے کے ارادے کے تحت 2018 میں لانچ کیا گیا تھا۔ 1.5 ارب ڈالرز لاگت سے بنائے گئے اس اسپیس کرافٹ پر کاربن سے بنی چار انچ موٹی حفاظتی تہہ چڑھی ہوئی ہے جو انتہائی درجے کی تپش کو برداشت کرسکتی ہے۔