کراچی: پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جنید ماکڈا نے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات پاک افغان تجارتی تعطل کا سبب بن گئے۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جنید ماکڈا نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرانزٹ ٹریڈ میں بعض اشیاء کو ممنوع قرار دینے، معمول کی اشیاء پر 10فیصد پراسیسنگ فیس اور ریوالونگ انشورنس گارنٹی کو بینک گارنٹی میں تبدیل کیے جانے والے اقدامات پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعطل کا باعث بن گئے ہیں، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل اس ضمن فوری مداخلت کرے۔
انھوں نے کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ اور دو طرفہ تجارت میں موجودہ تعطل پر دونوں ممالک کی تاجربرادری کو گہری تشویش ہے، بعض اشیاء کو ٹرانزٹ ٹریڈ میں ممنوع قرار دینے اور معمول کی اشیاء پر پراسیسنگ فیس نافذ کرنے کے ایس آر او کے اجراء کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر متعلقہ حکام اور وزارتوں کے ساتھ رابطے بھی کیے گئے۔
انھوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعطل، بنیادی طور پر کاروبار کرنے کی لاگت اور کاروبار کرنے میں آسانی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک اور اسٹیک ہولڈرز کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
جنید ماکڈا نے ٹرانزٹ اور دو طرفہ تجارت کے بغیر کسی رکاوٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس تعطل سے افغانستان اور اسکے ذریعے وسط ایشیاء کے ممالک کو پاکستانی مصنوعات کی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں کیونکہ افغانستان کی جانب سے ترش پھلوں پر ٹیرف میں ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں جلد خراب ہونے والی اشیاء کی ترسیل میں تاخیر اور برآمدکنندگان کی پریشانیوں اور چیلنجز میں اضافہ ہوگیا ہے۔
انھوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ موجودہ تعطل پر نظر ثانی کریں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اشیا اور خدمات کی آمد و رفت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔