پاکستان ٹی ٹی پی سے بات چیت میں میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا، دفتر خارجہ

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا، افغان حکومت سے ہمارے مطالبے یہی ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔

ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 15 سے 19 جنوری کو سوئزرلینڈ کا دورہ کریں گے، وزیر اعظم وہاں ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کریں گے اور سائیڈ لائنز پر کاروباری حضرات اور حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ پہلی بار گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی کانفرنس کا اسلام آباد میں انعقاد ہوا ہے جہاں ہیلتھ سمٹ میں 70 سے زائد وفود نے شرکت کی ہے، نگران وزیر خارجہ نے افتتاحی تقریر میں مستقبل کے وبائی امراض کے خلاف عالمی شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی کانفرنس کا اختتام آج اسلام آباد اعلامیے کے ساتھ ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان جنوبی افریقا کی جانب سے غزہ کے فلسطینی عوام کے حق میں اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کو سراہتا ہے، پاکستان اس حوالے سے جنوبی افریقا کی حمایت کرتا ہے، ہم جنوبی افریقا کے اس قانونی عمل کو بروقت سمجھتے ہیں، پاکستان دوسرے خودمختار ممالک کے تعلقات یا اختلافات پر تبصرہ نہیں کرتا۔

ترجمان کے مطابق ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں کے قتل عام کو رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں، ایسا حل جس میں فلسطین 1967ء سے قبل کی سرحدوں پر القدس بطور دارالحکومت ہو۔

پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھے گا، پاکستان نے کرمان ایران میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔

کشمیر پر ترجمان نے کہا کہ 70 برس سے بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار کر رہا ہے، ہم نے اجے بساریہ کی کتاب نہیں دیکھی صرف اس پر سوشل میڈیا تبصرے دیکھے ہیں، بھارت پلوامہ واقعہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا، بالاکوٹ بھارت کے لیے ایک ڈراونا خواب ثابت ہوا، پاک فضائیہ نے بھارتی طیارے مار گرائے۔

انہوں ںے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا دورۂ افغانستان حکومت پاکستان یا دفتر خارجہ کی جانب سے نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان کو دورہ پر جانے سے پہلے دفتر خارجہ نے بریفنگ دی تھی، فضل الرحمان اپنے مرضی سے گئے ہیں حکومت پاکستان کی ترجمانی نہیں کررہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا، ٹی ٹی پی نے پاکستان میں کئی دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کی، افغان حکومت سے ہماری ڈیمانڈ وہی ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں