راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چئیرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی اوپن کورٹ سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی جہاں مزید چار گواہوں کا بیانات قلم بند کرلیے گئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس کی اوپن سماعت کی، عدالت میں نیب پراسیکیوٹرز، وکلا صفائی، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی اور 11 صحافیوں اور پی ٹی ئی کے 25 کارکنوں کو رسائی دی گئی۔
عدالت نے مزید چار گواہان کے بیانات قلم بند کیے اور مزید سماعت پیر(15 جنوری) تک ملتوی کر دی۔
سماعت سے قبل عمران خان جب کمرہ عدالت میں پہنچے تو کارکنوں نے ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق شکایات شروع کر دیں اور کہا کہ این اے-57 میں خصوصی نشست پر نامزد امیدوار جنرل سیٹ پر بھی الیکشن لڑنا چاہتی ہیں۔
پی ٹی آئی تحصیل ٹیکسلا کے صدر علی خان نے اپنے خلاف 16 مقدمات کے اندراج کے بارے میں آگاہ کیا، این اے-105 سے آئے ہوئے ایک کارکن نے کہا کہ خان صاحب مجھے ٹکٹ نہیں دیا گیا، این اے-57 سے انجینئر افتخار نے ٹکٹ نہ ملنے کا شکوہ کیا۔
کارکنان کی شکایت پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے ٹکٹوں کے بارے مشاورت کی اجازت نہیں دی گئی، مجھے نہیں معلوم کس کو ٹکٹ ملا کس کو نہیں، 850 ٹکٹوں کے بارے میں زبانی کلامی کیسے فیصلہ کرسکتا ہوں۔
عدالت کی ہدایت پر سردار شہباز کھوسہ نے بانی پی آئی سے پوچھا کیا میڈیا کے کسی اور رکن کو اندر بلایا ہے، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کھڑے ہوکر جج سے مکالمہ کیا کہ کیا ہماری چیزیں میڈیا میں رپورٹ میں ہوتی۔
بانی پی ٹی آئی نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے بھی پوچھا کہ کیا میری کوئی چیز رپورٹ ہورہی ہے تو صحافیوں نے جواب دیا کہ آپ کی ہر چیز رپورٹ ہورہی ہے، جس پر عمران خان نے حیرانی سے صحافیوں سے پوچھا کیا کیا کہہ رہے ہیں، صحافیوں نے وضاحت کی کہ ایسا ہی ہے، آپ کی ساری گفتگو میڈیا میں رپورٹ ہو رہی ہے۔
اڈیالہ جیل میں عدالت نے دو صحافیوں روسٹم پر بلا کر کہا کہ جو صحافی اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کور کرتے ہیں ان کی فہرست بنا لیں، صحافیوں نے کہا جیل انتظامیہ جتنے صحافیوں کی فہرست مانگے گی ہم دینے کو تیار ہیں، جس پر عدالت نے کہا آپ فہرست فراہم کریں بعد میں ردوبدل کرتے رہیں گے۔