اسلام آباد: حکومت اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (سفک) کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کے اندر پی آئی اے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے میں ناکام رہی ہے، جو پی آئی اے کی نجکاری کیلیے انتہائی ضروری شرط ہے۔
وزارت نجکاری کے حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کا بھی ابھی تک کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کو کسی مذاکراتی معاہدے کے تحت کسی غیر ملکی کمپنی کو فروخت کیا جائے گا یا شفاف مسابقتی عمل کے ذریعے نجکاری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
تاہم اندرون خانہ وزیرنجکاری پاکستانی ایئرلائنز کو مذاکراتی ڈیل کے تحت فروخت کرنے کا عندیہ دیتے پائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈیڈ لائن کے اندر نجکاری کے انتظامات کو مکمل نہ کرنے کی وجہ سے نگران حکومت پی آئی اے کی نجکاری کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گی اور 8 فروری کو الیکشن کے بعد نگران کابینہ کے اختیارات ختم ہوجائیں گے۔
نجکاری کمیشن بورڈ ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری دے چکا ہے، جبکہ وزارتی کمیٹی برائے نجکاری اور وفاقی کابینہ نے ابھی تک اس پلان کی توثیق نہیں کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سفک نے تجارتی بینکوں کے قرضوں اور سول ایوی ایشن، پی ایس او، ایف بی آر اور نیشنل انشورنس کارپوریشن کی تجارتی ادائیگیوں کو نئی کمپنی میں منتقل کرنے کیلیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلیے 11 جنوری کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی، جبکہ نجکاری کا طریقہ کار طے کرنے کیلیے 15 سے 20 جنوری تک کا وقت دیا گیا ہے۔
نجکاری کی اسکیم ایس ای سی پی میں جمع کرا کر اس کی منظوری لینے کیلیے 20 جنوری کا وقت مقرر کیا گیا ہے، لیکن ضمنی تفصیلات شیڈول کے مطابق پوری نہ کیے جانے کے سبب یہ سب وقت پر پورا نہیں ہوسکے گا۔
سفک نے پی آئی اے کے لیگیسی لونز کا حل طے کرنے کیلیے 31 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی، لیکن اس حوالے سے بھی تاحال کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔