بارسیلونا: ہسپانوی سائنس دانوں نے ایک ایسا نینو روبوٹ بنایا ہے جو خون میں شامل ہو کر مثانے میں موجود کینسر زدہ رسولیوں کو 90 فی صد تک ختم کر سکتا ہے۔
اِنسٹیٹیوٹ فار بائیو انجینیئرنگ آف کیٹیلونیا اور سی آئی سی بائیوما گون کے سائنس دانوں اور اِنسٹیٹیوٹ فار ریسرچ اِن بائیو میڈیسن (آئی آر بی بارسیلونا) اور آٹونومس یونیورسٹی آف بارسیلونا (یو اے بی) کی شراکت سے بنائے گئے اس روبوٹ کا قطر 450 نینو میٹر ہے اور اس کو دیکھنے کے لیے اس کے عکس کو دو کروڑ گُنا بڑا کرنا پڑتا ہے۔
مثانے کا کینسر مردوں کو متاثر کرنے والی کینسر کی سب سے عام قسم ہے۔ اگرچہ اس سے ہونے والی اموات کی شرح کم ہے لیکن پانچ برسوں کے اندر تمام رسولیاں واپس ابھر آتی ہیں۔
چوہوں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین نے دیکھا کہ ان چھوٹے چھوٹے روبوٹس کا ایک بار استعمال رسولیوں کے لیے کیے جانے والے متعدد علاج کی ضرورت کو ختم کر سکتا ہے۔
مثانے کے کینسر کے موجودہ علاجوں میں سرجری اور کیموتھراپی شامل ہیں جن پر 65 ہزار ڈالرز سے زیادہ کے اخراجات آسکتے ہیں۔ جس کی وجہ رسولی کے پھیلاؤ میں کمی کے لیے مریض کا متعدد بار اسپتال میں معائنہ کرانا ہے۔ تاہم، نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نینو روبوٹ یہ کامیابی ایک ہی بار میں حاصل کر سکتے ہیں۔
تحقیق میں استعمال کیے جانے والے ان روبوٹس کی سطح طلائی نینو ذرات سے ڈھکی ہوئی تھی جس سے محققین یہ دیکھنے کے قابل ہوئے کہ یہ روبوٹ کس طرح خون سے گزرتے ہیں اور رسولیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔
تحقیق میں ٹیم نے مثانے کے کینسر سے متاثر چوہوں کے خون میں یہ نینو روبوٹ چھوڑے اور ان کو جسم میں پھیلتے ہوئے دیکھا۔ روبوٹ میں موجود یورییز خامرے پیشاب میں موجود یوریا سے درِ عمل کر کے روبوٹ کو حرکت دیتا ہے اور تابکار آئیوڈین کینسر کی رسولی کو ختم کرتا ہے۔
ٹیم نے دیکھا کہ یہ نینوبوٹ ٹیومر کے قریب کی جگہ کا پی ایچ توازن بڑھا دیتا ہے جس سے اس کا اضافی خلیاتی سانچہ ٹوٹ جاتا ہے رسولی کے اسپونج ہونے کے سبب یہ روبوٹ ان میں جذب ہوجاتے ہیں اور تابکار آئیوڈین رسولیوں کا علاج کرتے ہیں۔