کراچی: محسن نقوی کی مینجمنٹ کمیٹی میں حیران کن تقرری سے پی سی بی میں بچھائی گئی بساط پلٹ گئی۔
ذکا اشرف کو مینجمنٹ کمیٹی کے اپنے دور میں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، پی سی بی کے بیشتر ملازمین ان کے خلاف رہے اور جان بوجھ کر معاملات کو تاخیر کا شکار کیا جاتا رہا، ان کی ہمدردیاں سابق سربراہ نجم سیٹھی کے ساتھ تھیں، سب کو لگتا تھا کہ وہی نئے چیئرمین کے روپ میں واپس آئیں گے، البتہ گذشتہ روز حیران کن طور پر محسن نقوی کو مینجمنٹ کمیٹی کا چیف مقرر کر دیا گیا، وہ مصطفیٰ رمدے کے ساتھ بورڈ آف گورنرز کا بھی حصہ بن جائیں گے۔
ماضی کی روایات کو دیکھا جائے تو وزیر اعظم کی جانب سے نامزد کردہ دونوں افراد میں سے کوئی ایک پی سی بی کا چیئرمین بنتا ہے، اس صورت میں محسن نقوی ہی فی الحال فیورٹ امیدوار لگتے ہیں،اب صرف مسلم لیگ (ن ) کے عام انتخابات جیت کر حکومت بنانے پر ہی نجم سیٹھی کے دوبارہ چیئرمین بننے کا خواب پورا ہو سکے گا، البتہ اگر اس سے پہلے ہی بورڈ کے نئے سربراہ کا تین برس کیلیے انتخاب ہو گیا تو معاملات الجھ جائیں گے۔
پاکستان میں ہمیشہ بورڈ کے سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم اپنی پارٹی سے ہمدردی رکھنے والے ہی کسی شخص کا بطور چیئرمین تقرر کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ4 فروری سے قبل ہی بورڈ چیف کا انتخاب کر لیا جائے گا، لاہور ہائیکورٹ نے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کا اختیار الیکشن کمشنر کو دیا ہوا ہے،شاہ خاور منگل کو قائم مقام چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیں گے، وہ بورڈ کے نئے سربراہ کی تقرری تک عہدے پر براجمان رہیں گے۔
گزشتہ روز پی سی بی ہیڈ کوارٹرز قذافی اسٹیڈیم میں بھی جب محسن نقوی کے انتخاب کی خبر پہنچی تو اسٹاف حیرانی کا اظہار کرتا رہا، نجم سیٹھی کی فوری واپسی کا خواب دیکھنے والوں کے ارمانوں پر اوس گر گئی۔
دوسری جانب رواں برس پی ایس ایل 9 کے ساتھ ویمنز نمائشی میچز نہیں ہو سکیں گے، ذکا اشرف کی زیر سربراہی مینجمنٹ کمیٹی نے اس مقصد کیلییے 332 ملین روپے کا بجٹ منظور کیا تھا تاہم اس منصوبے کو فی الحال ختم کر دیا گیا ہے، سابقہ چیئرمین کے 980 ملین روپے کے دیگر منصوبے بھی سرد خانے کی زینت بن چکے۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کرسیوں کی تنصیب کیلیے60 ملین،قذافی اسٹیڈیم لاہور میں سولر سسٹم لگانے کے70 ملین، نیشنل اسٹیڈیم کراچی، ملتان کرکٹ اسٹیڈیم اور قذافی اسٹیڈیم میں مسٹ فینز (پنکھے) کیلیے10 ملین روپے رکھے گئے تھے۔
ملتان اور راولپنڈی اسٹیڈیم میں ڈیجیٹل اسکرینز کی تنصیب کیلیے 840ملین روپے مختص ہوئے، البتہ ان پروجیکٹس کی حکومتی سے منظوری نہیں مل سکی، اس لیے مینجمنٹ کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں ان منصوبوں کو روکنے کا فیصلہ کیا،اس میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بجٹ میں88 ملین کے برخلاف پی سی بی کا منافع بڑھ کر تقریبا 391 ملین روپے تک پہنچ گیا۔