واشنگٹن: امریکا نے جنگ زدہ غزہ کے نزیک بندرگاہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، امریکی صدر جوبائیڈن نے عارضی بندرگاہ بنانے کی وجہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل بتایا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کی جانب سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن اسٹیٹ آف دی یونین کے خطاب کے دوران بندرگاہ کے قیام کا اعلان کریں گے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر جوبائیڈن کانگریس میں ہونے والی اپنی تقریر کے دوران بتائیں گے کہ ایمرجنسی بنیادوں، خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی ترسیل میں نمایاں اضافہ کے لیے غزہ کے نزدیک امریکی بحریہ کے لیے بندرگاہ قائم کی جائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا نے بحر متوسط اور بحیرہ احمر میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور اب امریکا اپنے نئے آپریشنز میں انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اداروں کو بھی اپنے ساتھ ملائے گا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بندرگاہ کا قیام عارضی ہوگا جس کے ذریعے بیک وقت سینکڑوں ٹرکوں کی آمد و رفت ممکن ہو سکے گی۔
اس سے قبل امریکی حکام نے حماس پر الزام عائد کیا تھا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے رکاوٹیں پیدا کررہا ہے اور جنگ بندی کو مؤخر کررہا ہے، اس الزام پر ردعمل دیتے ہوئے حماس عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ سب جھوٹ ہے، دراصل اسرائیل قاہرہ میں مذاکرات کا حصہ نہیں بن رہا جس کی وجہ سے جنگ بندی میں تاخیر ہورہی ہے۔
حماس عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا غزہ میں فضا سے خوراک گِرانے کے بجائے اسرائیل میں اسلحے کی سپلائی روک دے تو یہ غزہ کے لیے زیادہ بہتر ہوگا۔