وینکوور: ہردیپ سنگھ کے قتل کا ایک سال مکمل ہونے پر کینیڈا میں ہزاروں افراد نے بھارت کے خلاف مظاہرہ کیا۔
سکھ ریاست خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کے کینیڈا میں قتل کو ایک سال مکمل ہوگیا۔ اس موقع پر کینیڈین دارالحکومت وینکور میں 50 ہزار سے زائد افراد مودی سرکار کے خلاف اور پردیپ سنگھ سے اظہاریکجہتی کیلیے سڑکوں پر نکل آئے۔ وینکوور میں نکالی گئی ریلی میں ہردیپ سنگھ نجر کے بیٹے اور کینیڈین رکن پارلیمنٹ جگمیت سنگھ نے بھی شرکت کی۔
جگمیت سنگھ نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ مجھے اپنے والد کے لیے انصاف چاہئیے میں ذمہ داروں کے کڑے احتساب کا منتظر ہوں۔ ریلی میں شرکت کا مقصد یہ بتانا ہے کہ میں اس تحریک کا حصہ ہوں۔ مودی سرکار ایسے ہتھکنڈوں کا استعمال اس لیے کر رہی ہے کہ حق کو دبایا جا سکے۔
انہوں نے کہا مودی سرکار ایسے ہتھکنڈوں کا استعمال اس لئے کر رہی ہے تاکہ حق کو دبایا جا سکے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے ہمیں کینیڈا کی سرزمین پر ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ خالصتان بن کر رہے گا۔ مودی سرکار سچ کو دبانا چاہتی ہے مگر اس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
دوسری جانب الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈین سرزمین پر سنگین خطرات لاحق تھے۔ بھارتی ایجنسیاں مسلسل انہیں اور سکھوں کی الگ ریاست خالصتان کے رہنماؤں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتی رہی ہیں۔
اپنے قتل سے قبل جون 2023 میں ہردیپ سنگھ نجر نے سکھ کمیونٹی سے خطاب میں کہا کہ انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار بھارت کی حکومت ہوگی۔ چینل کی جانب سے جاری دستاویزی شواہد میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گاڑی سے 2 افراد نکلے اور انہوں نے ہردیپ سنگھ نجر پر گولیاں برسا دیں۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے 3 ماہ بعد کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کےملوث ہونے کی تصدیق کی۔